خبرنامہ انٹرنیشنل

بنگلہ دیش میں کالعدم تنظیم کے 3 رہنماؤ ں کی سزائے موت برقرار

ڈھاکہ: (ملت+آئی این پی) بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے حرکت الجہاد الاسلامی نامی کالعدم تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالہنان اور ان کے دو ساتھیوں کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنادیا، ان افراد کو 2004 میں شمال مشرقی شہر سِلٹ میں برطانوی سفیر پر حملہ کرنے اور تین دیگر افراد کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے کالعدم تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ مفتی عبدالہنان اور ان کے دو ساتھیوں کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس کے سنہا نے عدالتی فیصلہ سناتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کیا۔خیال رہے کہ حرکت الجہاد نامی کالعدم تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالہنان اور ان کے دو ساتھیوں کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کی صورت میں ایک ماہ کے اندر کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے۔ریاست کی جانب سے مقرر کیے جانے والے وکیلِ صفائی محمد علی کا کہنا تھاکہ ہمارا خیال ہے کہ ہم اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کریں گے۔یاد رہے کہ ان تینوں افراد کو 2008 میں مئی 2004 میں ہونے والے حملے اور ہلاکتوں کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔اس حملے میں بنگلہ دیش میں تعینات برٹش ہائی کمشنر انور چوہدری زخمی ہو گئے تھے۔یہ حملہ بنگلہ دیشی نژاد برطانوی سفیر کی تعیناتی کے کچھ ہی ہفتوں بعد اس وقت ہوا جب وہ شمال مشرقی شہر سِلٹ میں ایک صوفی مزار کا دورہ کر رہے تھے۔اس حملے میں تین زائرین ہلاک ہو گئے تھے اور متعدد زخمی بھی ہوئے۔برطانوی ہائی کمیشن نے اس عدالتی فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے تاہم سزائے موت کے فیصلے کی مخالفت کی ہے جو کہ برطانیہ میں ممنوع ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ کالعدم تنیظم کی جانب سے یہ حملہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے عراق اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی ہلاکتوں سے بدلہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔حرکت الجہاد نامی کالعدم تنظیم سنہ 1992 میں بنی تھی۔ اس کے اراکین نے سویت فوجوں کے خلاف افغانستان کی جنگ میں بھی شرکت کی تھی۔اس تنظیم نے احمدیہ مسلمانوں کی مساجد، عیسائی برادی کے گرجا گھروں اور سیکیولر افراد اور گرہوں کی ریلیوں پر حملے بھی کیے ہیں۔16 کروڑ سے زائد آبادی کے ملک بنگلہ دیش میں یہ تنظیم ایک خطرناک گروہ کی شکل اختیار کر لی ہے۔