خبرنامہ انٹرنیشنل

بچوں کی تعلیم کیلئے 8 فٹ چوڑی سڑک کی تعمیر

بچوں کی تعلیم

بچوں کی تعلیم کیلئے 8 فٹ چوڑی سڑک کی تعمیر

لاہور(ملت آن لائن) ایک کمزور سے بھارتی سبزی فروش نے اپنے بچوں کو سکول بھیجنے کے لیے تین پہاڑ وں میں 8فٹ چوڑی سڑک بنا ڈالی ۔ یہ واقعہ اڑیسہ کے افتادہ ، انتہا ئی پسماندہ گائوں ’’گم ساہی‘‘ کا ہے جہاں جالندھر نائیک نامی ایک سبزی فروش رہتا ہے ۔ نائیک اوراس کے خاندان کے چند افراد کے سوا وہاں کوئی نہیں رہتا۔گائون میں بجلی ہے نہ پانی۔ غربت کے مارے دیہاتی پہلے ہی کہیں ہجرت کر چکے تھے۔ جالندھر اور اس کا خاندان تن تنہا اس گائوں کا رہائشی ہے۔وہ اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانا چاہتا تھا۔ اس نے اپنے بچوں کی آنکھوں میں بہت سے خواب دیکھے ،وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کے بچے دو وقت کی روٹی کے لیے دن رات ایک گائوں سے دوسرے گائوں تک سبزیاں بیچیں،دن رات ایک کرنے کے بعد بھی پیٹ بھر کرروٹی نہ ملے۔ اسی لئے جالندھر نے اپنے تینوں بیٹے اپنے گائوں سے 10کلو میٹر دور ایک سکول میں داخل کرا دئیے۔ راستہ پہاڑی اور دشوار گزار تھا،چھ سات گھنٹے آنے جانے میں لگتے تھے۔پہاڑوں پر چلتے چلتے بچوں کے پائوں شل ہوگئے۔کسی پتھر کی طرح ۔بچوں کی یہ حالت جالندھر نائیک سے دیکھی نہ گئی۔ اس کے دل میں ہوک سی اٹھتی۔ مگر وہ بچوں کو سکول سے کسی قیمت پر اٹھانا نہیں چاہتا تھا۔’’تعلیم ہی سب کچھ ہے،اسی سے ان کی زندگی بدلے گی۔ وہ سر پر ریڑھی رکھنے کی بجائے آرام دہ دفتر میں کام کریں گے۔ چنانچہ سبزی فروش نے اپنے بچوں کی یہ مشکل ختم کرنے کی ٹھان لی۔ وہ کلہاڑی ، آئرن راڈ لے کر پہاڑ کے ’’پیچھے ‘‘پڑ گیا۔ روٹی کمانے کے بعد اس کا سارا وقت پہاڑوں میں آٹھ فٹ چوڑی سڑک بنانے میں گزرجاتا۔ وہ اپنے بچوں کو ان پتھریلے پہاڑوں سے بچانا چاہتا تھا۔وہ اپنے بچوں کے لیے ایک چھوٹے اور محفوظ راستے کی تلاش میں تھا ۔اس کا سامنا صحیح معنوں میں پہاڑ جیسی مشکلوں سے تھا۔اس کی راہ میں ایک نہیں کئی پہاڑ حائل تھے۔وہ روزانہ پہاڑوں کا سینہ چیرتا رہا۔ تن تنہا اس نے دو سال میں 8 کلومیٹر کا راستہ صاف کر لیا۔ جب دوسرے دیہات کے لوگوں نے اسے پہاڑ کھودتے دیکھا تو بھارت بھر میں شور مچ گیا۔ 5 میں سے 3 پہاڑ اس نے کھود ڈالے تھے ، 3 پہاڑوں میں اس نے 8 سو فٹ چوڑی سڑک بنا لی تھی۔ ریاست کہاں سوئی ہوئی ہے،ایک آدمی نے تن تنہا تین پہاڑوں کو چیر کے رکھ دیا ہے،کوئی ہے جو اس کی مدد کو آگے بڑھے۔اس کی عزم و ہمت کی داستان سوشل میڈیا پر ہاٹ کیک کی مانند سفر کرنے لگی۔ یہ گرما گرم موضوع بن گئی۔ایک کے بعد ایک لائیک۔ہیش ٹیگس کی لائن لگ گئی۔ سینکڑوں گروپوں پر لاکھوں لوگوں نے پل بھر میں لائیکس کے ڈھیر لگا دئیے۔ہر طرف شور مچ گیا۔ سوشل میڈیا پر جالندھر نائیک کی کہانی نے سوئی ہوئی بھارتی حکومت کو جگا دیا۔ مقامی ایڈمنسٹریٹر نے بھی نیند سے انگڑائی لی۔انہوں نے باقی کام سرکاری خرچے سے کرنے کا اعلا ن کیا۔ جالندھر نائیک کو اس کی دو سالہ محنت کا بھرپور معاوضہ ملے گا۔ اس نے جتنا کام بھی کیا ہے، وہ رائیگاں نہیں جائے گا، باقی کا کام مقامی حکومت مکمل کرے گی ۔ اس سے جالندھر نائیک کو سکون مل گیا۔اب گائوں کے بچے سکول جانے میں چھ چھ گھنٹے صرف نہیں کریں گے۔ گائوں چھوڑ کر جانے والے بھی واپسی کا سوچ رہے ہیں۔ ایک نائیک نے گائوں کی قسمت ہی بدل دی۔ جالندھر نائیک کی کہانی سے 22 سال پرانے بہاری محنت کش دشرات منجی یاد آگئے ۔انہیں مائونٹین مین کہا جاتا ہے۔ اس نے دو ضلعوں کوآپس میں ملانے کے لیے 22 سال میں پہاڑوں کے بیچ میں 42 میل لمبا راستہ بنا کر دنیا کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ اس کی پرعزم داستان پر کئی فلمیں بن چکی ہیں۔