خبرنامہ انٹرنیشنل

بھارتی شہربنگلوروکی فضا کشمیرکی آزادی کےنعروں سے گونج اٹھی

بنگلورو:(اے پی پی) بھارت ویسے تو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدارکہتا ہے لیکن صورت حال یہ کہ گزشتہ 70 برسوں سے اس نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو دبا کران پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں اور جب اس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز بلند کرتی ہیں تو ان پر غداری کے مقدمے درج ہوجاتے ہیں۔ ایسا ہی ہوا ہے بھارت کے شہر بنگلورومیں جہاں ایک سیمینار کے دوران آزادی کے حق میں نعرے کیا لگے ہندو انتہا پسندوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل پرغداری کا مقدمہ ہی درج کرادیا۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو (بنگلور) میں گزشتہ ہفتے کے روز ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’’بروکن فیملیز‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا جس میں کئی کشمیری خاندانوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا جبکہ بنگلورو پولیس کے اعلی افسران بھی اس سیمینارمیں بطورِ خاص شریک تھے۔ اس دوران مبینہ طورپرگرما گرمی کی ابتداء اس وقت ہوئی جب کشمیری خاندانوں نے حاضرین کی توجہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اورکشمیریوں کے ساتھ روا رکھے گئے انسانیت سوزسلوک کی طرف مبذول کروانا چاہی۔ کشمیری خاندانوں کا کہنا تھا بھارتی فوج انہیں ان کے عقیدے اور ظاہری ناموں کی بنیاد پربلاوجہ ہراساں کرتی رہتی ہے، جس کے جواب میں اس موقعے پرموجود، کشمیری پنڈتوں کی ایک تنظیم نے بھارتی فوج کے اس رویّے کو بالکل درست قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کرڈالی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ساری بحث مقررین اور منتظمین سے نکل کر حاضرین کے ہاتھوں میں چلی گئی اور حاضرین کے درمیان کشیدگی شدت اختیارکرنے لگی، وہاں موجود بھارتیا جنتا پارٹی اوراس کی سرکردہ طلبہ تنظیم ’’اکھل بھارتیا ودیارتھی پریشد‘‘ (اے بی وی پی) نے ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کے نعرے لگانا شروع کردیئے جن کے جواب میں کشمیری خاندانوں اوران کے مؤقف کی حمایت کرنے والوں نے بھی ہندوستان کے خلاف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگانا شروع کردیئے۔ حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کےلئے مقامی پولیس نے یہ پروگرام وقت سے پہلے ہی رُکوادیا۔ اے بی وی پی کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف ہندوستانی قانون کی دفعات 124 اور154 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ البتہ ایڈیشنل کمشنر پولیس بنگلورو، چرن ریڈی کا کہنا تھا کہ ابھی سیمینار کے منتظمین یا شرکاء میں سے کسی کو بھی اس مقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا ہے البتہ تفتیش مکمل ہوجانے کے بعد یہ کارروائی کی جائے گی۔ اسی پر بس نہیں، بلکہ بی جے پی کرناٹک کے صدر، بی ایس یدورپّا نے بھی وہاں کے وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ کو ایک خط لکھ ڈالا جس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف سخت تادابی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یدورپّا کا الزام تھا کہ پروگرام میں ’’بھارتی فوج مردہ باد، بھارتی فوج واپس جاؤ، لیں گے لیں گے بھارت سے آزادی لیں گے جیسے نعرے لگوائے گئے‘‘ اور ’’ایسے ملک مخالف پروگرام کے منتظمین کے خلاف سرکاری ایکشن ہونا چاہئے۔‘‘انہوں نے بنگلورو میں ہونے والے اس واقعے کو جواہرلال نہرو یونیورسٹی، دہلی میں گزشتہ سال بھارت مخالف نعروں سے مماثل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایسے مزید واقعات کی روک تھام کےلئے فوری کارروائی کی جائے۔