خبرنامہ انٹرنیشنل

بھارتی پالیسی پاک بھارت تعلقات میں مزید خرابی کا باعث بن رہی ہے: امریکہ

واشنگٹن (ملت + آئی این پی) بیرون ملک امریکی فوجی کارروائیوں کے کمانڈر جنرل ووٹل نے کہا ہے کہ پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کر نے کیلئے بھارت پاکستان کے ساتھ دو طرفہ رابطوں اور مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، پاک بھارت کشیدگی ایٹمی جنگ میں بدل سکتی ہے،بھارتی پالیسی دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید خرابی کا باعث بن رہی ہے، پاکستان اپنی مشرقی سرحد پر بھارت سے مسلسل الجھنے کے باعث اپنی مغربی سرحد پر پوری توجہ نہیں دے پارہا ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروس کمیٹی میں منتخب نمائندگان کے سوالوں کا جواب دیتیہوئے امریکی سینٹرل کمانڈ (سیٹکوم)کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے کہا کہ پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنے کیلیے بھارت پاکستان کے ساتھ دو طرفہ رابطوں اور مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہا ہے دونوں کے درمیان کشیدگی دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی تنازع میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔جنرل جوزف ووٹل نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروس کمیٹی کو خبردار کیا کہ روایتی پاک بھارت کشیدگی میں مسلسل اضافہ دونوں ملکوں کے درمیان نیوکلیائی ہتھیاروں کے تبادلے یعنی ایٹمی جنگ کی وجہ بن سکتا ہے۔ووٹل نے کہا کہ پاک افغان افواج آپس میں بہترتعاون کررہی ہیں لیکن پاکستان اپنی مشرقی سرحد پر بھارت سے مسلسل الجھنے کے باعث اپنی مغربی سرحد پر پوری توجہ نہیں دے پارہا جو افغانستان سے ملتی ہے۔ امریکی انٹیلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پر ووٹل کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر اس وقت بھی کم از کم 20 دہشت گرد گروپ سرگرمِ عمل ہیں جن میں سے 13 گروپ افغانستان سے آپریٹ کررہے ہیں۔ بھارتی پالیسی دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید خرابی کا باعث بن رہی ہے ،افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی تیار کی جارہی ہیامریکی مرکزی قوتوں کے کمانڈر جوزف ووٹل نے کہا ہے کہ افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کو بڑھانے سمیت نئی حکمت عملی تیار کرنے کی کاروائیاں جاری ہیں ۔انھوں نے امریکہ کے افریقی قوتوں کے کمانڈر والڈ ہاوسر کیساتھ مسلح خدمات کی کمیٹی میں مشرق وسطی اور افریقی کاروائیوں کے بارے میں سینٹرز کے سوالات کے جواب دئیے ۔ انھوں نے اس سوال کہ کیا 15 سال بعد افغانستان میں ایک دلدل میں پھنسنے کے معاملے میں آپ ہمارے ہم فکر ہیں کا جواب مثبت میں دیا اور کہا کہ ہم ایک نئی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں اور اس معاملے میں ہم وزیر دفاع اور متعلقہ وزرا کے ساتھ صلاح مشورے کر رہے ہیں ۔ اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی اور 5 ہزار نیٹو کے فوجی فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ان کے علاوہ امریکہ کے لوجسٹک اور دیکھ بھال میں مدد گار ثابت ہونے والے 10 ہزار کے قریب کنٹریکٹ پر رکھے گئے اہلکار بھی موجود ہیں ۔