خبرنامہ انٹرنیشنل

بھارت میں اقلیتوں پر مظالم میں اضافہ ہوا ہے، عالمی رپورٹ

لندن:(اے پی پی) برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بین الاقوامی مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2015 میں بھارت میں عدم برداشت اور مذہبی آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔اس رپورٹ کے اہم نکات کے مطابق اقلیتوں کو اکثریتی ہندو تنظیموں کے ہاتھوں دھمکی، ہراساں کیے جانے اور تشدد کے بڑھتے واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ان تنظیموں کی خاموش حمایت کرتے ہیں اور ماحول کو زیادہ خراب کرنے کے لیے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے والی زبان استعمال کرتے ہیں۔ پولیس کے متعصب رویے اور عدالت سے بھی جلد انصاف نہ ملنے کی وجہ سے اقلیتی برادری کے لوگ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔گذشتہ سال مسلمانوں کو بڑھتے ظلم و ستم، تشدد اور اشتعال انگیز تقاریر کا شکار ہونا پڑا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ اور ساکشی مہاراج جیسے بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نے مسلمانوں کی آبادی کو روکنے کے لیے قانون بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔فروری سنہ 2015 میں سنگھ پریوار کے ایک اجلاس کے ویڈیوز میں بی جے پی کے کئی قومی لیڈر سٹیج پر بیٹھے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس اجلاس میں کئی لیڈر مسلمانوں کو ’شیطان‘ کہتے ہوئے اور انھیں برباد کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ سماجی دباؤ اور پولیس کے رویے کی وجہ سے اس طرح کے واقعات کی باضابطہ طور پر کم ہی شکایت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پولیس شدت پسندی کے الزام میں مسلمان لڑکوں کو گرفتار کرتی ہے اور بغیر مقدمے کے سالوں تک انھیں جیل میں رکھتی ہے۔ گائے ذبح کرنے پر پابندی کی وجہ سے مسلمانوں اور دلتوں کا اقتصادی نقصان تو ہو ہی رہا ہے، اس کے علاوہ اس قانون کی مبینہ خلاف ورزی کا معاملہ بنا کر مسلمانوں کو پریشان کیا جا رہا ہے اور ہندوؤں کو تشدد کے لیے اکسایا جا رہا ہے۔ 2015 میں عیسائیوں پر تشدد کے 365 معاملے سامنے آئے جبکہ 2014 میں یہ تعداد 120 تھی۔ عیسائی کمیونٹی اس کے لیے ہندو جماعتوں کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے جنھیں بی جے پی حکومت اور پارٹی کی حمایت حاصل ہیبدیلیِ مذہب کے قانون کی وجہ سے مسلمانوں اور عیسائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دسمبر2014 میں ہندو تنظیموں نے گھر واپسی کے پروگرام کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ہزاروں مسلمانوں اور عیسائیوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ لیکن اس معاملے پر اندرون و بیرونِ ملک ہنگاموں کے بعد آر ایس ایس نے اسے ملتوی کر دیا۔ 2015 میں بی جے پی کے صدر امت شاہ نے تبدیلیِ مذہب پر پابندی لگانے کے لیے ملک بھر میں قانون بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔اپریل2015 میں ہندوستان کی وزارت داخلہ نے تقریباً9 ہزار غیر سرکاری اداروں کا لائسنس منسوخ کر دیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان اداروں نے فیرا (فارن ایکسچینچ ریگولیٹری ایکٹ) قانون کی خلاف ورزی کی تھی جس کی وجہ سے ان پر کارروائی کی گئی تھی لیکن ان اداروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی وجہ سے انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق 2015 میں گذشتہ سال (2014) کے مقابلے میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مسلمانوں کا الزام ہے کہ مذہب کی بنیاد پر انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن حکومت اسے دو دھڑوں کے درمیان تشدد کی واردات بتاتی ہے۔مارچ 2016 میں ہندوستان کی حکومت نے یو ایس سی آئی آر ایف کی ٹیم کو ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔