خبرنامہ انٹرنیشنل

بھارت میں ہم جنس پرستوں کو قانونی تحفظ ملنے کا امکان

بھارت میں ہم جنس پرستوں کو قانونی تحفظ ملنے کا امکان

نئی دہلی:(ملت آں لائن) بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کے خلاف ماضی میں دیے گئے فیصلے پر نظرِثانی کی اپیل منظورکرلی ہے ‘ سنہ 2013 میں کیے گئے ایک فیصلے میں اسے جرم قراردیا گیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے سنہ 2013 میں ہم جنس پرستی کو جرم قراردینے کے اپنے ہی فیصلے کے خلاف دائر کردہ نظرِثانی کی اپیل سماعت کے لیے منظورکرلی ہے۔ عدالت نے نظرثانی کا فیصلہ پانچ ہم جنس پرستوں کی درخواست پر کیا ہے۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’جب سے ہم جنس پرستی کو جرم قراد دیا گیا ہے‘ اس وقت سے وہ خوف کی زندگی بسرکررہے ہیں، اورانہیں پولیس کی جانب سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘۔ یاد رہے کہ بھارت میں تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیا گیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل آنند گوور کے مطابق لارجر بینچ تمام تردرخواستوں کو یکجا کر کے ان کی سماعت کرے گا اور دفعہ 377 کو آئین کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔ آنند گوور کااس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس کی اکتوبر میں ریٹائرمنٹ کے سبب اس اپیل پر اسی سال فیصلہ متوقع ہے۔ دوسری جانب عدالت نے اپیل کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ کہ عوام کا کوئی حلقہ یا گروہ صرف اس وجہ سے خوف کی زندگی نہیں گزار سکتا کہ وہ اپنی پسند کےمطابق رہنا چاہتے ہیں اور نہ ہی آئین کی دفعہ 21 کے تحت انہیں حاصل اختیارات کو صلب کیے جاسکتے ہیں۔ یاد رہے 2009 میں دہلی ہائی کورٹ نے اپنے ایک متنازعہ فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ افراد اگر اپنی مرضی سے کوئی رشتہ قائم کرتے ہیں تو اسے جرم نہیں کہا جاسکتا لیکن چارسال بعد 2013 میں سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی ہائی کورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے نکال کر غلطی کی ہے۔