خبرنامہ انٹرنیشنل

بھارت کوکشمیر کےحل کے لئےعالمی عدالت سے رجوع کرناچاہئے:بھارتی چیف جسٹس

نئی دہلی (آن لائن) چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے مسئلہ کشمیر کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر یہ کوئی حل ہوتا تو ایسا بہت پہلے کیا جا چکا ہوتا ۔ صرف محبت سے کشمیر کو ملک کے ساتھ جوڑے رکھا جا سکتا ہے معروف بھارتی قانون دان سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور مصنف امن ایچ ہنگورانی نے نئی کتاب تحریر کی ہے جس میں تنازعہ کشمیر کے قانونی اور آئینی پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے کتاب کی رسم رونمائی نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران انجام دی گئی جس میں جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے خاص مہمان کی حیثیت سے شرکت کی ۔ اپنی کتاب میں امن ہنگورانی نے حکومت ہند کو تجویز دی ہے کہ بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے انصاف کی عالمی عدالت سے رجوع کر کے پاکستان اور چین کے ’’ زیر قبضہ ‘‘ کشمیر کے حصے پر اپنا دعوی پیش کرنا چاہئے ان کا کہنا ہے ک ہمہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ ریاست کا جو الحاق کیا اس میں اس الحاق کی توثیق کے لئے رائے شماری یا عوام کی خواہشات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ہے لہذا بھارت اس مسئلے کے حل کے لئے عالمی عدالت انصاف میں اپیل کر سکتا ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے امن ہنگورانی کی اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا ریاست سے تعلق رکھنے والے جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے کہا کہ چیف جسٹس کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک عام شہری جس کی جڑیں اب بھی وہیں ( جموں و کشمیر میں ) ہیں کی حیثیت سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کشمیر اس قدر پیچیدہ مسئلہ ہے کہ اس طرح کا ’’ریڈی میڈ ‘‘ حل کسی کام کا نہیں ہے ان کا کہنا تھا اگر ایسا ممکن ہوتا تو بہت پہلے کیا جا چکا ہوتا انہو ں نے کشمیریوں نے دو ملکی نظریہ کو مسترد کر دیا تھا جو ملک کی تقسیم کا بنیاد بنا ہم ( ہندو مسلم ) صدیوں سے ایک ساتھ رہا کرتے تھے ۔جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے اپنی نوجوانی کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 1989 تک کشمیر پرامن تھا زیورات سے لدی خواتین باہر جاتی تھیں اور کوئی انہیں ہاتھ بھی نہیں لگاتا وہاں کوئی اسلحہ نہیں تھا مجھے یاد ہے کہ جموں میں کشمیریوں کا مذاق بنایا جاتا تھا لوگ کہتے تھے کہ کشمیر صرف ایک ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں اور وہ ہے کانگڑی ۔#/s#(جاوید)