خبرنامہ انٹرنیشنل

بھارت کی این ایس جی کی رکنیت خطرناک ہے، چینی میڈیا

بیجنگ ( آئی این پی ) بھارت کی ایم ایس جی میں شمولیت کی کوشش کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے چین کے سرکاری میڈیا نے چین کے اعتراض کے بعد اپنے پہلے تبصرے میں منگل کو کہا کہ نئی دہلی کی رکنیت نہ صرف پاکستان میں ’’خام اعصاب ‘‘ کو چھوئے گی اور جوہری اسلحہ کی دوڑ میں اضافہ ہوگا بلکہ بیجنگ کے قومی مفادات کو ’’ نقصان ‘‘ پہنچے گا۔ سرکاری ملکیت گلوبل ٹائمز کے ایک افتتاحی تبصرے میں ’’ بھارت کو اپنے جوہری عزائم کو خود کو اندھا نہیں بننے دینا چاہئے ‘‘ کے عنوان سے کہا گیا ہے کہ نئی دہلی کی این ایس جی کی رکنیت خطے میں جوہری تنازعے کا باعث بنے گی ۔تبصرے میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان جو دونوں خطے میں جوہری قوتیں ہیں ایک دوسرے کی جوہری صلاحیتوں پر چوکسی رکھیں ، بھارت کی این ایس جی کی رکنیت کیلئے درخواست اور اس کے امکانی اثرات کا پاکستان جو کہ خطے میں اس کا روایتی حریف ہے میں خام اعصاب کو چھونا ناگزیر ہے ۔تبصرے میں کہا گیا ہے کہ چونکہ پاکستان بھارت کے ساتھ جوہری قوت میں بڑھتا ہوا خلا دیکھنے پر رضا مند نہیں ہے جوہری دوڑ ممکنہ نتیجہ ہو گا ، اس سے نہ صرف علاقائی سلامتی مفلوج ہو کر رہ جائے گی بلکہ چین کے قومی مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا ۔تبصرے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اور ایم ایس جی کے بعض ارکان نے بھارت کی رکنیت کی کوشش کی حمایت کی ہے لیکن بعض ممالک خاص طورپر چین کی طرف سے مبینہ مخالفت نے بظاہر بھارت کو ناراض کیا ہے ۔تبصرے میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ کا اس بات پر اصرار ہے کہ نئی دہلی کی شمولیت کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ اس سے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این ٹی پی ) پر دستخط کرنے چاہئیں جبکہ ا س نے ایسا نہیں کیا ، اس قانونی اور سلسلہ وار ضرورت کا اعتراف کرنے کے باوجود بھارتی میڈیا نے چین کے موقف کو ’’ رکاوٹ ڈالنے ‘‘ والا قراردیا ہے ، امریکہ کے عزائم بھی واضح ہیں ، بھارت کی این ایس جی کی رکنیت سے امریکہ جو کہ دنیا کا جوہری قوت پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے بھارت کو اپنی جوہری ٹیکنالوجی فروخت کرسکتا ہے ،ایک امریکی کمپنی بھارت میں چھ جوہری ری ایکٹر تعمیر کرنے والی ہے ، اس سلسلے میں مودی کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے ، جوہری شعبے میں تعاون کے علاوہ امریکہ بھارت کو ایشیاء ۔بحرالکاہل حکمت عملی کے اپنے محور میں بھارت کو متواز ن رکھنے والا عنصر خیال کرتا ہے ،بھارت کی مزاحمتی صلاحیت میں اضافہ کیلئے اس کو جوہری ٹیکنالوجی کی سپلائی کا مطلب یہ ہے کہ چین پر چیک رکھا جائے۔تبصرے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے عزائم میں جو بات نہیں پائی جاتی ہے وہ علاقائی سلامتی کے خدشات ہیں ، اب تک جنوبی ایشیاء ابھی تک اس تلخ حقیقت کا سامنا کررہاہے کہ علاقہ جوہری محاذ آرائی میں الجھا ہوا ہے ،بھارت کا اصرار ہے کہ وہ جوہری توانائی کو پر امن ترقی کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے ، پرامن علاقائی اور عالمی ماحول تمام متعلقین کے مفاد میں ہے ،این ایس جی میں بھارت کی شمولیت کے بارے میں چین کا خدشہ جنوبی ایشیاء میں سکیورٹی ڈائینمک کا نتیجہ ہے ۔ تبصرے میں کہا گیا ہے کہ صرف اسی صورت میں جب نئی دہلی اور اسلام آباد اپنے عدم پھیلاؤ کے وعدوں میں ایک اور قدم آگیبڑ ھائیں گے ، خطے کو کسی جوہری محاذ آرائی میں گھسیٹنے سے بچایا جا سکتا ہے ۔ اتوار کو چین نے کہا تھا کہ اس ایلیٹ کلب کے ارکان این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کی اس میں شمولیت کے مسئلے پر اختلافات کا شکاررہے اور اصرار کیا کہ ویانا کے اجلاس میں بھارت یا کسی دوسرے ملک کی طرف سے کوشش پر کوئی بحث و تمحیص نہیں کی گئی ۔