خبرنامہ انٹرنیشنل

ترانوے سالہ زمبابوین صدر کا استعفیٰ دینے سے صاف انکار

ترانوے سالہ زمبابوین صدر کا استعفیٰ دینے سے صاف انکار
لاہور:(ملت آن لائن) فوج کی جانب سے ہرارے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد زمبابوین حکومت کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے تاہم اب صدر رابرٹ موگابے اور فوجی قیادت کے درمیان ملاقات کی تصویر سامنے آگئی جب کہ 93 سالہ صدر نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا۔ صدر موگابے کے حامی اخبار ہیراڈ نے ایک تصویر شائع کی ہے جس میں صدر موگابے ، فوج کے سربراہ کونسٹنٹینو چونگا اور جنوبی افریقا کے دو نمائندوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اخبار کے ایڈیٹر سیزر زاوے نے اس تصویر کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر بھی کیا، تصویر میں صدر موگابے کو پرسکون انداز میں بات چیت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ صدر موگابے نے عوام کے لئے جاری بیان میں کہا کہ فوجی سربراہان انہیں اقتدار چھوڑنے کے حوالے سے قائل نہیں کرسکے۔ دوسری جانب زمبابوے ڈیفنس فورسز (زیڈ ڈی ایف) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکری قیادت صدر رابرٹ موگابے سے بات کر رہی ہے جب کہ انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ قوم موجودہ صورتحال کے نتائج کی منتظر ہے۔ فوج کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر جایر بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر موگابے کے گرد موجود جرائم پیشہ افراد کے خلاف کئے گئے آپریشن میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
صدر موگابے کی جانب سے نائب صدر اور سابق فوجی ایمرسن مننگاوا کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا تھا۔ ایمرسن مننگاوا کو 93 سالہ صدر موگابے کے بعد صدارت کا ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم موگابے اپنی بیوی کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔93 سالہ صدر موگابے نے 1970 میں برطانوی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد شروع کی اور 1980 میں زمبابوے کو آزادی ملنے کے بعد رابرٹ موگابے نے اقتدار سنبھالا تھا۔