خبرنامہ انٹرنیشنل

ترقی کرتی ہوئی معیشت اور پڑوسی ممالک کے ساتھ امن پاکستان کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے: ملیحہ لودھی

نیویارک:(اے پی پی) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ ترقی کرتی ہوئی معیشت اور پڑوسی ممالک کے ساتھ امن پاکستان کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے، یہ بات انہوں نے یو ایس آرمی وار کالج کے طلباء اور فیکلٹی ممبران کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران کہی۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغانستان میں امن اور سلامتی کو یقینی بنانا اور تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانا پاکستان کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے۔ یہی قومی ترجیحات ہماری بین الاقوامی سفارتکاری اور سفارتی سرگرمیوں کا محور ہے۔ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں پرامیدی کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں پاکستان نے سیاسی ، سلامتی اور اقتصادی محاذوں پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ سیاسی محاذ پر ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے، پاکستان میں اس بات پر قومی اتفاق رائے ہے کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے اور فوج اس اتفاق رائے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ ، آزاد اور متحرک میڈیا، سول سوسائٹی، جمہوری ادارے اور روایات مضبوط ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ سلامتی کے محاذ پر پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بھرپور اقدامات کئے۔ پاکستان نے قانون کے نفاذ اور مبنی پر ہدف فوجیوں کارروائیوں کے ذریعے دہشتگردوں کے خلاف ایک جامع حکمت عملی کے تحت کام کررہا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ چیلنج ختم ہوگیا ہے۔ ہم اس محاذ پر چند سال قبل کے مقابلے میں بہتر پوزیشن پر ہیں اور مثبت سمت میں پیشرفت جاری ہے۔ شمالی وزیرستان میں دہشتگردی کے خلاف کارروائی حتمی مرحلے میں ہے اور ہمارے ایک لاکھ اسی ہزار کے قریب افواج اس کارروائی میں حصہ لے رہی ہے۔ اقتصادی محاذ پر بھی ہمیں کامیابیاں ملی ہیں۔ ملک نے بحران سے نکل کر مضبوط معیشت کی طرف کا سفر شروع کردیا ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے کئی اقتصادی اصلاحات کئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کے پروگرام پر بھی عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ بیرونی محاذوں پر پاکستان کو درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغانستان میں امن کا قیام علاقائی سلامتی کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مذاکرات کے ذریعے قیام امن کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے کیونکہ ایک عشرے سے زائد تک فوجی فتح ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ اس بات پر اب بین الاقوامی برادی میں اتفاق رائے پایا جارہا ہے کہ افغانستان میں امن کی امید افغانوں کی قیادت میں مذاکرات اور مصالحت سے وابستہ ہے۔ انہوں نے امریکی بار کالج کے شرکاء کو چار فریقی گروپ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور کہا کہ اس گروپ نے افغانستان میں امن کیلئے ایک روڈ میپ تشکیل دیدیا ہے اور پاکستان اس میں اپنا کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ گروپ کے دیگر پارٹنر بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال پر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ مودی حکومت کے اقتدار سنبھالنے پر ایک مثبت آغاز ہوا تھا تاہم بھارت نے کمزور بنیادوں پر اور پیشگی شرائط عائد کرکے مذاکرات ملتوی کردیئے۔ اس کے بعد سے لے کر اب تک پاکستان وسیع جامع مذاکرات کیلئے اصرار کرتا رہا ہے تاہم بھارت اس ضمن میں پیش قدمی نہیں کررہا ہے۔ بھارت کے اس طرز عمل کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط کا فروغ اور استحکام پاکستان کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دونوں ممالک اقتصادی راہداری کے ذریعے وسطی ایشیاء اور یوریشیئن خطے کو ملانے کیلئے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔