خبرنامہ انٹرنیشنل

ترکی: عوامی طاقت سےفوجی بغاوت ناکام ، 90افراد ہلاک،1154 افراد زخمی

انقرہ(آئی این پی ) ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش اْس وقت ناکام بنادی گئی جب صدر رجب طیب اردگان کی کال پر عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ سی این این ترک چینل پر دکھائے گئے مناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کرنے والے تقریباً 50 فوجیوں نے استنبول میں واقع بوسفورس کے پل پر ہتھیار ڈال دیئے۔ تر ک میڈیاکے مطابق بغاوت میں ملوث 1563فوجیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ ملک بھر میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 90 ہوگئی جبکہ 1154 افراد زخمی ہوئے ۔ ترک فوج کے ایک دھڑے نے ملک میں بغاوت کا اعلان کیا۔ باغیوں نے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ملک اب ایک ‘امن کونسل’ کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ انقرہ اور استنبول میں فائرنگ اور بم دھماکے ہوئے جبکہ ٹینکس بھی سڑکوں پر دیکھے گئے۔ صدر رجب طیب اردگان نے عوام کو سڑکوں پر آنے کی کال دی۔ بغاوت پسپا ہوگئی اور 1563فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ انقرہ میں فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران 90افراد ہلاک ہوئے۔ اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد ترکی کے آرمی چیف ہلوسی آکار کو بھی ایک کارروائی کے دوران بازیاب کرالیا گیا۔ چیف آف اسٹاف جنرل ہلوسی آکار کو انقرہ کے نواحی علاقے میں موجود ایک فضائی اڈے سے ایک آپریشن میں بازیاب کیا گیا۔جنرل ہلوسی آکار کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ باغی فوجیوں کے متعدد حامیوں نے بھی استبول کے مرکزی تقسیم اسکوائر پر ہتھیار ڈالے اس کے علاوہ 200 فوجیوں نے ملٹری ہیڈکوارٹرز پر خود کو سرینڈر کیا۔ بغاوت کی کوشش کے دوران فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں 90افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔ صدارتی محل سے منسلک ایک عہدیدار کے مطابق ترک فوج نے انقرہ میں صدارتی محل کے باہر موجود ٹینکوں پر ایف 16 طیاروں سے بمباری بھی کی۔انھوں نے مزید بتایا کہ اس سے قبل ترکی کے سیٹلائٹ آپریٹر پر حملے میں ملوث ایک ملٹری ہیلی کاپٹر کو بھی انقرہ کے ضلع گولباسی میں مار گرایا گیا۔ ترک باغی فوجی گروپ نے گن شپ ہیلی کاپٹرز سے فائرنگ اور جیٹ طیاروں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں 90افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ترک صدر رجب طیب اردگان باغی فوجی گروہ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے بعد وطن پہنچے تھے۔استنبول ایئرپورٹ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے بغاوت کو ‘غداری’ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ صورتحال حکومت کے کنٹرول میں ہے اور منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور عوام پر گولیاں چلانے والوں کو بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ انہوں نے کہا تھا کہ پولیس اور جمہوریت پسند عوام نے باغی فوجیوں کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش ناکام بنادی اور ملکی سلامتی اور وحدت کو نقصان پہنچانے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ترک صدر نے ترکی میں بغاوت کا الزام عالم فتح اللہ گولن پر عائد کیا۔اس سے قبل ترک صدر صدر رجب طیب اردگان نے سی این این ترکی سے فیس ٹائم کے ذریعے ویڈیو کال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘وہ بغاوت کی کوشش پر قابو پا لیں گے۔انہوں نے شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ حکومت کی حمایت میں سڑکوں پر نکلآئیں۔اردگان کا کہنا تھا، ‘عوام کی طاقت سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں، اب وہ چوراہوں اور ایئرپورٹس پر جو کریں گے، انہیں کرنے دیں’۔ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی کوشش محمد فتح اللہ گولن نامی دینی مبلغ کے پیروکاروں کا کام ہے، جو کبھی اردگان کے اتحادی تھے، مگر اب امریکا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کا اعلان کرتے ہوئے ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی پر جاری ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں مارشل لاء اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، جبکہ ملک اب ایک ‘امن کونسل’ کے تحت چلایا جا رہا ہے جو امنِ عامہ کو متاثر نہیں ہونے دے گی۔بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ترکی کے جمہوری اور سکیولر قوانین کو نقصان پہنچایا گیا ہے، جبکہ جلد از جلد نیا آئین تیار کیا جائے گا۔ٹی وی پر نشر ہونے والی تصاویر میں مرکزی شہر استنبول اور دارالحکومت انقرہ کے مرکزی چوراہوں پر عوام کی بڑی تعداد دکھائی دی، جو ترک پرچم لہراتے ہوئے منتخب حکومت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کر رہے تھے۔ دونوں شہروں میں فائرنگ بھی ہوئی۔ انقرہ پر جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں نے نچلی پروازیں کیں، جبکہ دھماکے بھی سنے گئے تھے۔ ترک اسپیشل فورسز کے کمانڈر جنرل ذکی اکساکلی نے نشریاتی ادارے این ٹی وی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی مسلح افواج حکومت کے خلاف بغاوت کی حمایت نہیں کرتیں۔ بغاوت کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی جبکہ ان کی اسپیشل فورسز عوام کی خدمت کے لیے موجود ہیں۔ اس سے پہلے ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا تھا کہ ترک افواج کے ایک دھڑے نے بظاہر بغاوت کی کوشش کی۔