خبرنامہ انٹرنیشنل

ترکی میں حالات کشیدہ، پارلیمنٹ بلڈنگ خالی کرالی گئی

انقرہ: (اے پی پی) ناکام فوجی سازش کے بعد ترکی میں باغیوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک سو تیس سے زائد جنرل اور ایڈمرلز دھر لیے گئے جبکہ تیس گورنرز سمیت آٹھ ہزار سرکاری اہلکار برطرف کر دیے گئے ہیں۔ استنبول کے ڈپٹی مئیر حملے میں شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ دہشتگردی کے خطرے کے پیش نظر پارلیمنٹ کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ جرمنی کا کہنا ہے کہ ترکی نے سزائے موت پر پابندی ختم کی تو یورپی یونین میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ ترک وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اب تک 130 جنرلز اور ایڈمرلز کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ بغاوت کے بعد 30 گورنرز سمیت 8 ہزار سرکاری اہلکاروں کو برطرف جبکہ بغاوت میں ملوث 6 ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔ ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ ہنگاموں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 208 ہو گئی ہے جن میں 145 شہری، 60 پولیس اور 3 فوجی اہلکار شامل ہیں۔ ادھر استنبول میں ایک شخص نے ڈپٹی مئیر کے دفتر میں گھس کر انھیں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا۔ پولیس نے انقرہ میں سینئر فوجی جنرلز کی عدالت پیشی کے موقع پر فائرنگ والے مسلح شخص کو گرفتار کیا ہے۔ انقرہ میں عدالت نے بغاوت میں ملوث سینئر ایئر فورس کمانڈر سمیت ننانوے افراد کو جیل بھیج دیا ہے۔ ترک حکومت نے باغیوں کو سزا دینے کیلئے سزائے موت بحال کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ سزائے موت بحال ہوئی تو ترکی یورپی یونین کا رکن نہیں بن سکے گا۔ ترکی میں بغاوت کے دوران ہونے والے حملوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز جاری کر دی گئی ہیں جن میں فضا سے گاڑیوں پر فائرنگ کی جاری ہے۔ استنبول میں بھی سپیشل فورسز کے 1800 اہلکار تعینات ہیں جن کو ہیلی کاپٹرز دیکھتے ہی مار گرانے کے احکامات دیے گئے ہیں۔