خبرنامہ انٹرنیشنل

ترک: حامی افواج نےاستنبول کےہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا

انقرہ: (اے پی پی) ترکی میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران پرتشدد واقعات میں 17 پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردگان کی حامی افواج نے استنبول کے اتاترک ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جہاں ہفتے کی صبح رجب طیب اردگان کے طیارے نے لینڈنگ کی۔ عالمی رہنماؤں نے ترکی میں جموری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے جلد جمہوریت کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کے نتیجے میں رونما ہونے والے تشدد میں کم ازکم 60 افراد مارے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر شہری تھے۔ ایک فوجی گروہ کی طرف سے مارشل لاء کے اعلان کے بعد بالخصوص انقرہ اور استنبول میں صدر رجب طیب اردگان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے، اس دوران شہریوں نے ٹینکوں پر بھی حملہ کر دیا۔ دریں اثناء فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران صدارتی محل میں داخل ہونے کی سعی کرنے والے 13 باغی فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اب تک گرفتار ہونے واکے افراد کی تعداد 336 ہو گئی ہے جن میں بیشتر فوجی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ترکی میں فوجی گروہ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے بعد ملک پہنچنے پر صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ صورتحال حکومت کے کنٹرول میں ہے اور فوج سے ’کلین اپ‘ کیا جائے گا۔ استنبول کے ایئرپورٹ پر پریس کانفرس سے خطاب انھوں نے اس کوشش کو غداری قرار دیا اور کہا کہ جن افسران نے ملک میں مارشل لا لگانے کی کوشش کی ان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے اینادولو کے مطابق فوج کے جیٹ طیارے دارالحکومت انقرہ میں موجود ہیں اور وہ مارشل لا لگانے کی کوشش کرنے والے گروہ کے ہیلی کاپٹروں کا اثر توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے این ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے صورتحال بہت حد تک کنٹرول میں ہے اور انقرہ کو نو فلائی زون قرار دے دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ مارشل لا لگانے کی کوشش فتح اللہ گولین نے کی ہے۔جنھوں نے غیر قانونی کام کیا ہے انھیں بہت بھاری قیمیت ادا کرنی پڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ اقتدار حکومت ہی کے پاس ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور دیگر عالمی رہنماؤں نے ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے جمہوری عمل کی جلد بحالی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔