خبرنامہ انٹرنیشنل

ترک حکومت کا باغیوں کو سزائے موت دینے پرغور

استنبول:(اے پی پی) ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ملک بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ ترک حکومت نے ملک میں سزائے موت کے قانون کو ایک بار پھر بحال کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ناکام بغاوت میں ملوث افراد کو بلا تاخیر قرار واقعی سزا دی جائے گی جب کہ بغاوت میں ملوث عناصر کو سزائے موت دلوانے کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے بھی بات کی جائے گی۔ دوسری جانب ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت نے استنبول میں اسپیشل فورسز کے 1800 اہلکاروں کو تعینات کرتے ہوئے فضا میں پرواز کرنے والے کسی بھی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے عوام سے اپیل کی وہ فوجی بغاوت کی سازش کے خلاف آئندہ جمعہ تک سڑکوں اور میدانوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں کیونکہ ملک میں بغاوت کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بغاوت کے پیچھے جو ’وائرس‘ ہے اسے ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے گا۔ ترکی نے یورپی یونین میں شمولیت کے لئے 2004 میں سزائے موت کا قانون منسوخ کر دیا تھا جب کہ 1984 کے بعد سے ترکی میں کسی مجرم کو سزائے موت دینے کا ایک بھی واقعہ ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔ کسی بھی ملک کے یورپی یونین میں شمولیت کے لئے لازم ہے کہ وہاں سزائے موت کا قانون نہ ہو۔