خبرنامہ انٹرنیشنل

توہین مذہب کیس، ملزم کو پانچ لاکھ درہم جرمانہ اور تین ماہ قید کی سزا

توہین مذہب کیس، ملزم کو پانچ لاکھ درہم جرمانہ اور تین ماہ قید کی سزا

دبئی :(ملت آن لائن) عدالت نے توہین مذہب کرنے والے ملزم کو پانچ لاکھ درہم کا جرمانہ اور تین ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے شراب نوشی اور خواتین سے دست درازی کے مقدمات دوسری عدالت کو منتقل کردیئے گئے۔ دبئی عدالت نے 29 سالہ لبنانی شخص کو توہینِ مذہب کا مرتکب ہونے پر تین ماہ قید اور پانچ لاکھ درہم کا جرمانہ عائد کیا ہے جرمانے کی ادائیگی نہ کرنے پر مزید قید کاٹنا ہو گی۔ پبلک پراسیکیوشن کے ریکارڈ کے مطابق اہانت مذہب کا واقعہ 5 اپریل 2017 کو البشرہ کے نائٹ کلب میں پیش آیا جب ایک لبنانی شخص نے دو بہنوں سے گفتگو کے دوران مذہب کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا کیے اور خواتین کی جانب سے انتباہ کے باوجود وہ نازیبا الفاظ استعمال کرتا رہا۔ دونوں بہنوں کی شکایت پر پولیس نے 6 جولائی 2017 کو لبنانی شخص کو حراست میں لے کر اہانت مذہب، شراب نوشی اور خواتین سے دست درازی کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے تاہم عدالت نے صرف اہانت مذہب کے جرم میں سنائی ہے اور بقیہ مقدمات جرم کی سزا پوری ہونے کے بعد ازسر نو چلانے کا حکم دیا۔ عدالت کے حکم کے تحت لبنانی شخص پر شراب نوشی اور خواتین سے دست درازی کے مقدمات کو اخلاقی جرائم کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت منتقل کردیا گیا جہاں اہانت مذہب کے جرم کی سزا پوری ہونے کے بعد سماعت کا آغاز ہوگا۔ شکایت کنندہ خواتین کا تعلق بھی لبنان سے ہے جن کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے روز یہ شخص شراب کے نشے میں دھت ہو کر ہماری جانب آیا اور دست درازی کی جب کہ اس دوران وہ مسلسل مذہب کے بارے میں نازیبا الفاظ ادا کرتا رہا جس کے گواہ سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر افراد بھی ہیں۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ خواتین کی شکایت کے بعد ہم نے ملزم کو کئی فون کیے تاہم وہ حاضر نہیں ہوا جس کے بعد اسے حراست میں لیا گیا اور اپنے ابتدائی بیان میں ملزم نے شراب نوشی اور خواتین سے دست برداری کا اقرار کیا تھا تاہم اہانت مذہب کا الزام سی سی ٹی وی فوٹیجز اور ریسٹورینٹ کے عملے کی گواہی سے ثابت ہوگیا۔