خبرنامہ انٹرنیشنل

حملہ آورکا کسی بڑی سازش سےتعلق کانہیں ملا:اوباما

واشنگٹن: (اے پی پی) امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ کرنے والا انٹرنیٹ پر دستیاب انتہا پسندانہ معلومات سے متاثر ہوا تھا ،قاتل کو بیرون ملک سے ہدایات جاری نہیں کی جارہی تھیں لیکن وہ جزوی طور پر داعش سے متاثر ضرور تھا ۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدراوباما نے اوول آفس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ گذشتہ سال کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں پیش آئے فائرنگ کے واقعے سے مما ثلت رکھتا ہے البتہ ابھی مکمل تفصیلات نہیں جانتے ۔ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر حملے کی تحقیقات کرنے والے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ قاتل کو بیرون ملک سے ہدایات جاری نہیں کی جارہی تھیں لیکن وہ جزوی طور پر داعش گروپ سے متاثر ضرور تھا۔صدر اوباما نے اس بات کو دْہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرحلے پر ہمیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ پتا چلے کہ اس کو باہر سے ہدایات جاری کی جارہی تھیں۔انھوں نے بتایا کہ قاتل نے آخری لمحات میں بظاہر داعش سے تعلق کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس واقعے کی دہشت گردی کی کارروائی کے طور پر تحقیقات کی جارہی ہے اور تفتیش کار انٹرنیٹ پر اس مواد کا بھی جائزہ لے رہے ہیں جو شوٹر نے ممکنہ طور پر پڑھا ۔ تفتیش کار ابھی تک حملہ آور کے محرکات کا جائزہ لے رہے ہیں اور وہ تمام امکانات پر غور کررہے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ داعش اور القاعدہ جیسی تنظیمیں ہم جنس پرست مرد وخواتین کو غلط نظریے اور ہم جنس پرستی کے بارے میں اپنے مذہبی معتقدات کی بنا پر بھی نشانہ بناتی رہتی ہیں۔ جس کی واضح مثال ہے کہ یہ حملہ ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب پر کیا گیا ہے۔