خبرنامہ انٹرنیشنل

خالصتان تحریک کے سربراہ گرفتار

نئی دہلی: (ملت+آئی این پی ) بھارت میں خود مختار ریاست کیلئے سرگرم خالصتان لبریشن فورس کے جیل سے فرار ہونے والے سربراہ ہرمیندر سنگھ منٹو کو پولیس نے دوبارہ گرفتار کرلیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز اپنے پانچ ساتھیوں کے ساتھ پٹیالہ کے نبھا سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے ہرمیندر سنگھ منٹو کو دہلی کے ریلوے اسٹیشن سے حراست میں لیا گیا۔دہلی پولیس کے اسپیشل سیل میں تعینات سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہرمیندر سنگھ نے سوبھاش نگر میں اپنے رشتے داروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور ہم نے فون کال ریکارڈ کرکے گرفتاری کو یقینی بنایا۔چندی گڑھ میں پنجاب پولیس کے ایک افسر نے بھی ہرمیندر سنگھ منٹو کی گرفتاری کی تصدیق کردی جبکہ پولیس کی ایک ٹیم دہلی سے ہرمیندر سنگھ کو پنجاب لانے کے لیے بھیجی جائے گی۔قبل ازیں پولیس نے ہرمیندر سنگھ کو جیل پر حملہ کرکے چھڑانے والے گروپ میں شامل ایک شخص پلویندر سنگھ عرف پنڈا کو اتر پردیش کے علاقے کائرانہ سے گرفتار کیا تھا۔پلویندر سنگھ اسی گاڑی میں سفر کررہا تھا جس میں ہرمیندر سنگھ بیٹھ کر جیل سے فرار ہوا تھا۔پنڈا نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ ہرمیندر سنگھ دہلی سے 58 کلو میٹر دور ہریانہ کے علاقے پانی پت میں اتر گیا تھا۔ہرمیندر سنگھ کے فرار ہونے کے بعد متعدد ریاستوں کی پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی تھیں۔ذرائع کا کہنا ہ کہ ہرمندر سنگھ بھارت سے نیپال جانے کا ارادہ رکھتا تھا، گرفتاری سے بچنے کیلئے اپنا حلیہ بھی بدل لیا تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ہرمیندر سنگھ منٹو کو 2014 میں دہلی کے اندرا گاندھی ایئرپورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا جب وہ تھائی لینڈ سے واپس آرہا تھا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ہندوستانی ریاست پنجاب میں پولیس کی وردی میں ملبوس 10 مسلح افراد نے جیل توڑ کر علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے سربراہ ہرمندر سنگھ منٹو و دیگر قیدیوں کو چھڑا کر فرار ہوگئے تھے۔ہندوستانی پنجاب کئی دہائیوں سے افراتفری کا شکار ہے جہاں سکھ ریاست کے قیام کے لیے 1970 میں خالصتان تحریک نے زور پکڑا۔1984 میں فوج کی جانب سے امرتسر میں سکھوں کے مقدس ترین مزارگولڈن ٹیمپل کو کو تباہ کئے جانے کے بعد کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔فوجی آپریشن سے سکھوں کے غصے میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں ہندوستانی وزیراعظم اندراگاندھی کو ان کے سکھ باڈی گارڈ نے قتل کردیا جبکہ ہزاروں کی تعداد میں سکھوں نے ہتھیار اٹھایا اور گولڈن ٹیمپل کی بے حرمتی کا بدلہ لینے کا عہد کیا۔90 کی دہائی میں اس شورش کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام لوگوں کی تھی۔آپریشن کے نتیجے میں ہندوستان اس شورش کو کچلنے میں وقتی طور پر کامیاب تو ہوا لیکن کئی سکھ گروہ خالصتان تحریک سے جڑے رہے اور کئی مبینہ طورپر دہشت گردی کے الزام میں قید کی زندگی گزار رہے ہیں۔