خبرنامہ انٹرنیشنل

خطہ مشرقی وسطیٰ تعلقات کے لیے انتہائی اہم ہے،مودی فلسطین پہنچ گئے

خطہ مشرقی وسطیٰ تعلقات کے لیے انتہائی اہم ہے،مودی فلسطین پہنچ گئے

نئی دہلی (ملت آن لائن)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اردن کے راستے فلسطین کے دورے پر روانہ ہوگئے،کسی بھارتی وزیر اعظم کا فلسطین کا یہ پہلا دورہ ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اس دورے کو کئی لحاظ سے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی اس چار روزہ دورے کے دوران متحدہ عرب امارات اور عمان بھی جائیں گے۔ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے خلیجی اور مغربی ایشیائی ممالک کا یہ ان کاپانچواں دورہ ہے۔ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مغربی ایشیا اور بالخصوص اسرائیل اورفلسطین کے حوالے سے بھارتی خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ چھ ماہ قبل نریندر مودی نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر اسرائیل کا دورہ بھی کیا تھا اور چند ہفتے قبل ہی انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی دورہء بھارت کے دوران نئی دہلی اور ریاست گجرات میں میزبانی بھی کی تھی۔اس دورے پر روانہ ہونے سے قبل وزیر اعظم مودی نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھاکہ یہ خطہ ہمارے تعلقات کے لیے کافی اہم ہے۔ اس خطے کے ممالک کے ساتھ ہمارے کثیر الجہتی تعلقات ہیں۔ اس دورے سے میں مغربی ایشیاء اور خلیجی ملکوں کے ساتھ بھارتی تعلقات میں مزید استحکام اور پیش رفت کی امید کرتا ہوں۔اسی فیس بک پوسٹ میں نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہا کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ مودی نے فلسطینی عوام اور فلسطینی علاقوں کی ترقی کے لیے بھارت کے عہد کا اظہار بھی کیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے میڈیا کو وزیر اعظم کی روانگی کی اطلاع دیتے ہوئے کہاکہ مودی اردن کے دارالحکومت عمان سے ہوتے ہوئے فلسطین علاقے راملہ پہنچیں گے۔ خلیج اور مغربی ایشیاء کے ملکوں کے ساتھ ہمارے ہمہ جہت تعلقات کو مستحکم بنانے اور اپنے دور کے پڑوسیوں کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے حوالے سے یہ دورہ کافی اہم ثابت ہو گا۔وزیر اعظم مودی نے فلسطین کے اس دورے کے لیے عمان کے ہوائی اڈے کو استعمال کرنے کی سہولت دیے جانے پر اردن کے شاہ عبداللہ دوم کا شکریہ بھی ادا کیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق نریندر مودی کے اس دورے کو دور کے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششوں کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔