خبرنامہ انٹرنیشنل

داعش کے خلاف خاصی پیش رفت حاصل ہوئی ہے:جان کیری

واشنگٹن(آئی این پی) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ فوجی اتحاد کی جانب سے داعش کے خلاف جاری فوجی کارروائی میں خاصی پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔ الحرہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں، انھوں نے بتایا کہ داعش کے شدت پسند گروپ کی جانب سے عراق میں ہتھیائے گئے علاقے کا 44 فیصدجب کہ شام کے علاقے کا تقریبا 16 فی صد واگزار کرا لیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ اتحاد اِس بات کا کوشاں ہے کہ احتیاط سے اور آہستہ آہستہ، لیکن پختہ طور پر، پیش قدمی کی جائے، تاکہ واگزار کرائے گئے علاقے کو محفوظ بنانے کا کام دیرپہ ثابت ہو اور کسی طرح کی عجلت نہ برتی جائے۔جان کیری نے کہا کہ مشرق وسطی میں داعش کے خلاف 67 ممالک نبردآزما ہیں، جن کی یہ کوشش ہے کہ اس شدت پسند گروپ کے مالی وسائل تک رسائی بند ہو، بھرتی کے لیے اس کی جانب نوجوان مائل نہ ہوں جب کہ سفر کے تمام ذرائع پر مستقل چوکسی رکھی جائے۔انکا کہنا تھاکہ اِس وقت صورت حال یہ ہے کہ داعش کی پیش قدمی رک چکی ہے، اس کے وسائل تباہ ہوگئے ہیں یا سکڑ چکے ہیں؛ جب کہ میدانِ جنگ میں شدت پسند گروپ کے سرکردہ رہنما ہلاک کیے جاچکے ہیں۔سعودی عرب کے بارے میں ایک سوال پرجان کیری نے کہا کہ دو مقدس مساجد کے نگران کے طور پر، سعودی عرب کے شاہ سلمان ایک کلیدی مذہبی منسب کے مالک ہیں اور بحیثیت ایک اتحادی کے، وہ داعش کے خلاف اپنا کام مثر انداز سے انجام دے رہے ہیں۔ساتھ ہی، انھوں نے کہا کہ سعودی عرب شام کے بارے میں بین الاقوامی گروپ کا اہم رکن ہے، جس حیثیت سے وہ شام میں سیاسی حل کے لیے کوشاں ہیں۔انھوں نے سعودی عرب پر زور دیا کہ داعش کے مالی وسائل میں کمی لانے کے کام میں مدد دینے کے حوالے سے مزید کام کیا جائے تاہم، بقول ان کے، سعودی عرب داعش کے خلاف لڑائی میں اہم پارٹنر ہے اور اپنا کام تندہی سے انجام دے رہا ہے۔عراق میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جان کیری نے کہا کہ امریکہ نے وزیر اعظم حیدر العبادی پر یہ بات واضح کردی ہے کہ عراقی حکومت میں سب کی شمولیت کا اصول مثر طور پر اپنایا جائے، تاکہ ملک میں استحکام کو فروغ ملے۔ان کے الفاظ میں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر ایک عراقی کو ملک کی حکمرانی کے عمل میں شریک کیا جائے، تاکہ تنا میں کمی آئے اور نااتفاقیاں ختم ہوں۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جمعرات کو نائب صدر جو بائیڈن بغداد پہنچے ہیں، جنھوں نے اعلی ترین عراقی اہل کاروں کے ساتھ ملاقات کی ہے، اور انھوں نے حکومت میں سب کی شراکت داری پر زور دیا ہے، تاکہ درپیش اختلافات اور مسائل ختم ہوں۔