خبرنامہ انٹرنیشنل

دس ممالک ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیارہیں، اسرائیل

دس ممالک ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیارہیں، اسرائیل

تل ابیب:(ملت آن لائن) اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم 10 ممالک اپنے سفارت خانے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی نائب وزیر خارجہ زیپی ہوٹو ویلز نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کے حوالے سے اسرائیل کم از کم 10 ممالک سے رابطے میں ہے تاہم ان ممالک کا نام نہ ظاہرکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان 10 ممالک میں سے کچھ کا تعلق یورپ سے ہے اور فی الحال ہماری بات چیت ابتدائی مراحل میں ہے۔

زیپی ہوٹو ویلز کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے باقی ممالک کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز گوئٹے مالا نے بھی اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔

……………………….
….اس خبر کو بھی پڑھیے…..

اسرائیل کا سفارتخانہ منتقلی کے لیے کوشیشیں تیز

تل ابیب:(ملت آن لائن) اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کے حوالے سے کم از کم 10 ممالک سے رابطے میں ہے۔ اسرائیلی ڈپٹی وزیر خارجہ زیپی ہوٹو ویلز نے سرکاری ریڈیو سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کے حوالے سے اسرائیل کم از کم 10 ممالک سے رابطے میں ہے ڈپٹی وزیر خارجہ نے کسی ملک کا نام نہیں لیا البتہ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان 10 ممالک میں سے کچھ یورپین ہیں اور فی الحال ہم ابتدائی مراحل میں ہیں۔ گوئٹے مالا کا اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان
زیپی ہوٹو ویلز نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ دیگر ممالک کو اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد گزشتہ روز گوئٹے مالا نے بھی اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ: مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی فیصلہ مستر اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی فیصلے کے خلاف ترکی اور یمن کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی جس کے حق میں 128 ممالک نے ووٹ دیا اور صرف 9 ملکوں نے قرارداد کی مخالفت کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قرارداد کی منظوری کے بعد امریکا کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ قرارداد کی منظوری سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلے نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کو دھمکیاں بھی دیں جسے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی بڑی تعداد خاطر میں نہ لائی۔