خبرنامہ انٹرنیشنل

دنیا کے 7 “بڑے” غدار؛ جانیے وہ کون تھے

دنیا کے 7 “بڑے” غدار؛ جانیے وہ کون تھے

لاہور (ملت آن لائن) یہ دنیا غداروں سے بھری پڑی ہے، ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں لیکن ہم یہاں صرف 7 غداروں کا ذکر کریں گے ان گرگٹوں اور غداروں نے اپنے ہی ملک کو وہ نقصان پہنچایا جو دشمن بھی نہ پہنچا سکے۔ جب دشمن ناکام رہے تبھی انہوں نے ان غداروں کی مدد حاصل کی۔ دنیا کا سب سے بڑا غدار آندرے ویلا سو ف کو مانا جاتا ہے۔ اس آندرے ویلا سوف نے اپنی تمام زندگی سرخ فوج میں گزاری اور وہ کئی یونٹوں کا سربراہ بھی بنا بلکہ جنگجو فوج کا حصہ تھا۔ وہ بالشفے انقلاب کی جنگ میں بھی بڑی جوانمری سے لڑا۔ دوسری جنگ عظیم میں وہ گھیرے میں آگیا تھا جب نازی فوج نے سابق سوویت یونین پر قبضہ کیا تو آندرے ولا سوف ہی نازیوں کی مخالفت میں جوانمری سے لڑ رہا تھا۔ یہ واحد فوجی تھا جو اپنے خطے میں کامیابی حاصل کرتا رہا۔ وہ ہر قیمت پر ماسکو کو ہٹلر کے قبضے سے بچانا چاہتا تھا۔ لیکن لینین مارٹ کو ہٹلر سے بچانے میں آندرے ولا سوف جرمن فوجوں کے ہتھے چڑھ گیا۔ تب اسے پتہ چلا کہ بالشفے ازم دراصل روسی عوام کے مفاد میں نہیں۔ اس کی تو روسی عوام کو سرے سے کوئی ضرورت ہی نہیں۔ گرفتاری کے بعد وہ جرمن فوجوں کو روسیوں پر قابو پانے کے گر بتاتا رہا۔ اندر کا آدمی تھا ایک ایک چپے سے واقف تھا۔ اس نے کیمونسٹ روس کے اندر ہی کیمونسٹ مخالف شہری تلاش کیے اور ان پر رشین موومنٹ کی بنیاد رکھی۔ اور یہی موومنٹ بعد میں رشین لبریشن آرمی کہلائی۔
اس کی فوج ایسٹرن فرنٹ کی فوج تھی جس نے کیمونسٹ روسی فوجوں کے مقابلے میں کچھ کامیابیاں حاصل کیں۔ اور اگر نازی فوج بھی اس کے ساتھ دھوکہ نہ کرتی دھوکے باز کو دھوکے باز نہ ملتے تو سرخ فوج کو پیچھے دھکیل دیتا تو دنیا آج کیمونز م سے پاک ہوتی ۔ جنگ ختم ہونے کے بعد یہ امریکی فوج کے ہتھے چڑھ گیا جس نے اسے روسیوں کے حوالے کر دیا۔ دنیا کا ایک اور بڑا غدار وٹکون کسلنگ کہلاتا ہے۔ بطور غدار یہ سنگین جرائم کا مرتکب بھی پایا گیا۔ کسلنگ 1942ء میں ناروے کا صدر بنا اور جنگ کے اختتام تک ناروے کا صدر رہا۔ تمام ہی صدر مسکراتے ہوئے اپنے عہدوں سے رخصت چاہتے ہیںمگر یہ ناروے کی تاریخ کا وہ واحد صدر ہے جو کرسی صدارت سے پھانسی کے تختہ تک پہنچا اس پر ناروے میں اپنے ہی ملک کیخلاف فائنل سلوشن حتمی حل کے زیر اہتمام ایک بغاوت کا مقدمہ بنا۔ کسلنگ کا تعلق سابق نارویجین فوج سے تھا1940ء میں نازیوں نے ناروے میں بغاوت کرنے کی کوشش کی۔ہٹلر کے بڑھتے ہوئے اثرو نفوذ کو دیکھتے ہوئے اس کسلنگ نے ہٹلر سے ملاقات کی۔ ہٹلر نے اسے اقتدار میں قائم رہنے کا یقین دلایا مگر وہ غلطی پر تھا۔ بحرکیف قبضے کے بعد ہٹلر نے اسے پریذیڈنٹ بنا دیا یعنی وہ صدر جو نازیوں کے افسر کے ماتحت تھا اسی لیے غداری کے جرم میں وہ جیل چلا گیا۔
عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا کاتیسرا بڑا غدار میر جعفر ہے۔ اس نے برطانوی فوج کے سربراہ رابرٹ کے ساتھ پلاسی کی جنگ میں ہاتھ ملایا۔اور مسلمانوں کی شکست کا باعث بنا۔ میر جعفر نہ ہوتا تو شاید انگریز 2سو سال تک برصغیر پر قابض نہ رہتے۔ پلاسی کے میدان میں کامیابی کے بعد برطانوی فوج کو پورے خطے میں کہیں اتنی مضبوط اور طاقتور مزاحمت کا سامنا نہیں ہوا س ایک چھوٹی سی جنگ نے برطانوی فوج کو ملک کے اندر تک داخل ہونے کے راستے دئیے۔ دی۔ 1757ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی سے رشوت لے کر میر جعفر اپنے ہی ملک کیخلا ف پھٹ پڑا وہ ایسا غدار نکلا جس نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو سونے کی چڑیا ہڑپ کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کی غدارانہ سوچ کی مدد سے اس نے 50ہزار جوانوں پر مشتمل نواب آ ف بنگال کی بہترین فوجوں کے درمیان گھسنے کی اجازت دے دی۔ 3ہزار برطانوی دستے 50ہزار فوج پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔کلکتہ پر قبضہ ہونا تھا کہ برطانیہ کو آگے کہیں رکاو ٹ کا سامنا نہیں پڑا۔ میر جعفر بنگال کا نیا نواب تھا۔ لیکن آج برطانیہ کی تاریخ میں میر جعفر کو امریکہ کے بین ایچ آرنڈ سے تشبیع دی جاتی ہے اسے ناروے کا کسلنگ بھی کہا جاتا ہے
یہ دونوں وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ہی ملک سے مفادات لینے کے باوجود غداری کی اور ملک کو دشمنوں کے ہاتھوں بیچ دیا۔ آئیے اب ملتے ہیں دنیا کے چوتھے بڑے غدار سے۔ چن ہوئی یہ چین کا سپر غدار ہے۔ چین پر سوم سلطنت کے زمانے میں جرچن حملہ آور jurchenشمال کی جانب سے حملہ آور ہوتے رہتے تھے۔ اسی زمانہ میں یوئی فوی نامی جنرل اس فوج کی قیادت کردتا تھا۔یہ جنرل جرچن حملہ آوروں کو پے در پے شکست دینے کے بعد اپنی سلطنت دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ تب چن ہوئی کو تخت نشین ہونے کا خیال آیا اس نے یوئی فوئی کا ساتھ دینے کا سوچا۔ یوئی فوئی تھوڑے ہی عرصے حکمران رہے گا اس کی وفات کے بعد تخت اسی کا ہوگا۔ چنانچہ وہ حملہ آوروں سے جا ملا۔بالآخر وہ وفادار فوجوں کے ہاتھوں گرفتار ہوا اور اسے غداری کے جرم میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ اپنے بہترین جنرل کو کھو دینے کے بعد اس کی حکومت بھی ختم ہو گئی ،یہ الگ بات ہے کہ موت کے بعد اسے الزامات سے بری کردیا گیا۔ قبر کے نزدیک چن اور اس کی اہلیہ کے مجسمے بھی نصب ہیں۔ اور لوگ اب چن ہوئی کے مجسمے کو پتھر مار کر دلی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ دنیا کا ایک اور بڑا غدار Ephialtes trachis اس کا تعلق یونان سے ہے۔ تھرمو پلائی کے ایک علاقے کے رہنے والا یہ شخص یونانیوں کا ایک بڑا غدار تھا اسی شخص نے مغربی پہاڑوں پر بغاوتوں کو جنم دیااس شخص نے پرشین فوج کو ایک مخصوص سگنل ٹریک رستے پر ڈال دیا اس ٹریک پر فوج گھیرے میں آگئی اور پھر ساری یونانی فوج دشمنوں نے بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کر ڈالی اس قتل عام کا ذمہ دار یہی شخص تھا۔
امریکیوں میں بینیٹ آرنلڈ کا نام نفرت کا نشان ہے۔ بینیٹ یا غدار ایک ہی لفظ ہیں اگر آپ کسی راہ چلتے کو بینیٹ آرنلڈ کہہ کر پکار دیں تو شاید وہ آپ کو ایسا گھونسا دے مارے جو آپ سہہ نہ سکیں اور آپ کئی فٹ دور جا گریں۔ یہ کوئی برا جنرل نہ تھا آرنلڈ پائے کا فوجی افسر تھا اس کی ماہرانہ صلاحیتوں اور عسکری قیادت پر امریکی عوام کو نازتھا۔ وہ سارا ڈوگا کے مقام پر بھی بہت کامیاب رہا۔ مگر اس کے ذہن میں خناس تھا اکثر سوچتا کہ اسے کیا دیا امریکہ نے اسے کیا دیا۔ اس کی صلاحیتوں کا ناجائز استعمال ہوا بس یہ خناس اسے لے ڈوبا۔ ایک روز اس نے دولت کی خاطر ویسٹ پوائنٹ پر برطانوی فوج کو ہتھیار پھینکنے کی پیشکش کر دی۔ ہتھیار ڈالنے کے عوض اس نے برطانوی فوج میں جنرل کے عہدے پر تعیناتی بھی مانگی۔ مگر ا س کی غداری کے باوجود برطانیہ ویسٹ پوائنٹ کو حاصل نہ کر سکا ۔ اس سے پہلے کہ برطانیہ حملہ آور ہوتا آرنلڈ کابھانڈا پھوٹ گیا اور اسے مدد سے پہلے راہ فرار اختیار کرنی پڑی۔
دنیا کا ایک اور بڑا غدار امیلیو اوگو نالڈوکہلاتا ہے۔ اپنے فلپائنی شہریوں کو آزادی کا سورج دکھانے کی خاطر امیلیو کئی محاظوں پر نبرد آزما رہا کبھی ہسپانیوں سے لڑتا تو کبھی امریکیوں سے۔ پھر اس کے ساتھ دھوکا ہوا اور دھوکے میں وہ امریکی فوجوں کے ہاتھوں گرفتار ہوا مگر کسی طریقے سے بچ نکلا۔ وہ ایک مرتبہ پھر فلپائن کی گمشدہ آزادی کے لیے لڑتا رہا۔ بالآخر اسے ناکامی ملی اور جاپانیوں نے انتہائی وحشت کے ساتھ جزیرے پر قبضہ کر لیا۔ اب اگر آپ سوچیں اس موقع پر امیلیو کا کیا رویہ تھا کیا وہ حملہ آوروں سے لڑا نہیں آپ غلط ہیں۔ اس نے ریڈیو سے خطاب میں امریکی اور فلپائنی فوجوں کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی ۔ وہ درحقیقت جاپا ن کی کٹھ پتلی حکومت کا سربراہ بننا چاہتا تھا مگر جاپان نے اسے کوئی گھاس نہ ڈالی بالآخر امریکہ جب ان جزائر پر قابض ہوا تو اسے سہولت کار کے طور پر جیل بھیج دیا گیا۔ اگرچہ اسے تاریخ میں فلپائن کا پہلا صدر بھی مانا جاتا ہے مگر وہ جاپانیوں کا سہولت کار یا ساتھی تھا یہ دھبہ اس کے چہرے سے آج تک نہیں مٹ سکا۔