خبرنامہ انٹرنیشنل

روسی جہاز کا حادثہ، بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری

سوچی: (ملت+آئی این پی )روس کے شہر سوچی کے ساحل کے قریب روسی فوج کے بحیر اسود میں گر گر تباہ ہونے والے طیارے کے ملبے اور لاشوں کی تلاش کا کام بڑے پیمانے جاری ہے جبکہ ملک میں قومی سطح پر سوگ منایا جا رہا ہے، طیارے میں 92 افراد سوار تھے،سرچ آپریشن میں 3000 افراد شریک ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابقسوچی کے ساحل کے قریب روسی فوج کے بحیر اسود میں گر گر تباہ ہونے والے طیارے کے ملبے اور ممکنہ طور ہر ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کی تلاش کا کام بڑے پیمانے جاری ہے ۔سوچی کے ساحل کے قریب جاری اس آپریشن میں 109 غوطہ خور، بحری جہاز، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔وزارتِ دفاع کے مطابق Tu-154 طیارے پر عملے کے ارکان، فوجی اہلکار، ایک فوجی میوزک بینڈ اور صحافی سوار تھے اور یہ شام کی جانب پرواز کر رہا تھا۔اتوار کو پیش آنے والے اس حادثے کے بارے میں خدشہ ہے کہ اس میں تمام افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ روس میں قومی سطح پر سوگ منایا جا رہا ہے۔اتوار کی شب گئے وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل اگور کونشنکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اندھیرا ہونے کے باوجود جائے وقوعہ پر تلاش کا کام تسلسل سے جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طیارے کے ملبے کی تلاش کے لیے سرچ ٹیمیں طاقتور سپاٹ لائٹس کا استعمال کر رہی ہیں۔اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ اس کی توجہ ساحل کے قریب ساڑھے دس مربع کلومیٹر کا علاقہ ہے۔وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ انھیں ساحل سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر جہاز کے ملبے کے کچھ ٹکڑے ملے ہیں جبکہ اب تک 11 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بج کر 25 منٹ پر سوچی سے اڑان بھرنے کے دو منٹ بعد طیارے کا رابطہ ریڈار سے منقطع ہو گیا تھا۔روسی صدر ولادی میر پوتن نے حکومتی کمیشن کو اس حادثے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔طیارہ شام کے شہر لاذقیہ جا رہا تھا۔ یہ جہاز ماسکو سے اڑا تھا اور سوچی کے ایڈلر ہوائی اڈے پر ایندھن بھرنے کے لیے رکا تھا۔روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘وزارت کو ٹی یو 154 جہاز کے ٹکڑے بحیر اسود کے ساحلی شہر سوچی سے ڈیڑھ کلومیٹر دور سمندر میں 50 سے 70 میٹر گہرائی سے ملے ہیں۔