خبرنامہ انٹرنیشنل

روسی صدر ٹرمپ کی مدد کرنا چاہتے تھے؛ رپورٹ

واشنگٹن: (ملت+آئی این پی )امریکی انٹیلی جنس اداروں نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیتنے میں مدد کرنا روسی صدر ولادی میر پوتن کی خواہش تھی، روسی صدر نے امریکی انتخاب پر اثرانداز ہونے والی مہم کو شروع کرنے کا حکم دیا تھا،روس کی جانب سے امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں تاہم وہ وہ پہلے اس کی تردید کرتا رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ رپورٹ انٹیلی جنس چیف کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو تمام معلومات سے آگاہ کرنے کے فورا بعد ہی ریلیز کر دی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے سنہ 2016 کے صدراتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے مہم چلانے کا حکم دیا تھا۔روس کا مقصد امریکی جمہوری عمل پر سے عوام کا یقین کمزور بنانا ہے، ہلیری کلنٹن کو بدنام کرنا اور صدارت کے لیے ان کے انتخاب کو نقصان پہنچانا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ روس کی واضح ترجیح تھے۔جانچ رپورٹ کے نتائج کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیے جانے کے بعد مسٹر ٹرمپ روس پر مداخلت کا الزام لگانے سے باز رہے اور صرف یہ کہا کہ انتخابات کے نتائج اس سے متاثر نہیں ہوئے۔یاد رہے کہ صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ بارہا روسی ہیکنگ کے دعوی کے حوالے سے امریکی انٹیلی جنس اداروں پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔نومنتخب صدر ٹرمپ نے انٹیلی جنس اداروں کی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے کمپیوٹروں کا معائنہ کرنے کی درخواست کا فیصلہ کیوں نہیں کیا۔گذشتہ دنوں ایسی اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ امریکہ میں گذشتہ سال نومبر میں صدارتی انتخاب سے قبل مبینہ ہیکنگ میں ملوث روسی ایجنٹس کی شناخت کر لی گئی ہے۔امریکی حکام نے ان ایجنٹس کے نام ظاہر نہیں کیے تھے اور ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ڈیموکریٹس کی ای میل سے ڈیٹا چرا کر وکی لیکس کو منتقل کیا تھا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں ووٹنگ اثرانداز ہوسکے۔تاہم روس اس میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانژ کا کہنا ہے کہ اسے معلومات ماسکو سے نہیں ملی تھیں۔امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ نو منتخب صدر کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں پر یقین نہ کرنا ‘سراسر بیوقوفی’ ہے۔