خبرنامہ انٹرنیشنل

روس اور امریکا میں شام کے مسئلے پر معاہدہ طے پاگیا

امریکا:(اے پی پی)امریکا اور روس کے درمیان شام میں قیام امن کا معاہدے طے ہوگیا ۔ پہلے مرحلے میں 12 ستمبر کی شام سے جنگ بندی کا آغاز ہوگا ۔ جان کیری کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کامیاب رہی تو سیاسی حل کی جانب جائیں گے جبکہ روس کا کہنا تھا کہ معاہدے سے قیام امن کی راہ ہموار ہوگی ۔ شام میں قیام امن کے سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے درمیان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں مذاکرات ہوئے ۔مذاکرات کے دونوں ممالک کے درمیان شام کے مسئلے کے حل کےلیےمعاہدے کی پانچ دستاویزات پر دستخط ہوئے ۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جان کیری کا کہنا تھا کہ 12 ستمبر کی شام سے تمام فریق جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے ۔ اگر جنگ بندی ایک ہفتے برقرار رہی تو پھر سیاسی عمل کی طرف جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ شام کا مسئلہ پیچیدہ ہے مگر ہمارے دو ہی راستے ہیں اگر جنگ بندی برقرار رہتی ہے تو امریکا روسی فوج کے ساتھ مل کر کام کرے گا ۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے بتایا کہ معاہدے کے تحت جوائنٹ انٹیلی جنس یونٹ قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے دہشت گردوں اور اعتدال پسندوں کو علیحدہ کرنے میں مدد ملے گی ۔ جس کے بعد دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ معاہدے سے شامی حکومت کو آگاہ کردیا ہے جس نے اس پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔2011میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف تنازع نے جنم لیا ،لیکن یہ ایک پیچیدہ جنگ میں اُس وقت تبدیل ہوا ،جب جنگجو گروپوں ،علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں اس میں شامل ہوئیں ۔ اس تنازعہ میں اب تک دولاکھ نوے ہزار سے زائد افراد مارے گئے اور آدھی سے زیادہ شامی آبادی گھر سے بے گھر ہوئی ہے ۔ باغیوں کے خلاف شامی فوج کے علاوہ امریکی ، روسی اور دیگر اتحادی فوجیں لڑرہی ہیں جبکہ شام میں سب سے بڑا حکومت مخالف باغی اتحاد جیش الفتح ہے اس کے علاوہ النصرہ فرنٹ بھی نمایاں ہے ۔ شدت پسند تنظیم بیک وقت شام حکومت کے ساتھ ساتھ دیگر باغی گروپوں سے بھی برسرپیکار ہے ۔