خبرنامہ انٹرنیشنل

روس نےبھارت کو پریشان کردیا

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) روس کی طرف سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی حمایت نے بھارتی پالیسی سازوں اور ذرائع ابلاغ کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔ بھارتی اخبار نے پاکستان میں تعینات روسی سفیر الیکسی وائی دیدوف کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے روسی حکومت کی طرف سے سی پیک منصوبے کی باضابطہ حمایت کرتے ہوئے روس کے یوریشین اکنامک یونین منصوبے کو سی پیک سے منسلک کرنے کے ارادوں کا اظہار کیا ہے۔ روسی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ روس اور پاکستانی حکام نے مذکورہ بالا دونوں بڑے منصوبوں کو باہم منسلک کرنے کے معاملہ پر بات چیت کی ہے۔ اخبار نے رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی پالیسی ساز پاکستان کو اقتصادی خوشحالی اور علاقائی روابط سے دور رکھنے کے لئے بے نتیجہ کوششوں میں مصروف ہیں اور روسی سفیر کے حالیہ بیان نے ان کی راتوں کی نیندیں بھی اڑا دی ہیں۔ اخبار نے لکھا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خود چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ سی پیک کے گلگت بلتستان کے علاقے سے گزرنے کا معاملہ اٹھایا لیکن انہوں نے اس حوالے سے بھارتی خدشات کو درخور اعتنا ہی نہ سمجھا بلکہ چین اور روس دونوں ممالک کی حکومتیں سی پیک اور یوریشین اکنامک یونین جیسے بڑے منصوبوں کو مربوط بنانے پر بات چیت کر رہی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اب بھارت کو قابل اعتماد دوست یا پارٹنر تصور نہیں کرتا بلکہ بھارت کے مخالفین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا کر براہ راست بھارتی مفادات کو چیلنج کر رہا ہے۔ بھارتی اخبار نے روسی حکام پر پاکستان کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں دوہرا معیار اپنانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ بھارت کو پاکستان کے ساتھ روس کی مشترکہ فوجی مشقوں پر بھی تشویش لاحق ہوئی ہے اور اوپر سے روسی حکام نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا مقصد دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں پاکستان کے ساتھ تعاون تھا۔ حال ہی میں ایک اور روسی مندوب ضمیر کابلوف نے روس پاکستان مشترکہ فوجی مشقوں کے حوالے سے بھارتی خدشات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب روس نے بھارت کی طرف سے امریکہ کے ساتھ تعاون میں اضافہ پر کوئی شکایت نہیں کی تو بھارت کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات پر کوئی شکایت کرے، خاص طور سے اس صورت میں جب روس اور پاکستان کے درمیان تعاون کی سطح بھارت کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کی سطح سے کہیں کم ہے۔