خبرنامہ انٹرنیشنل

روہنگیا مظالم

روہنگیا مظالم
جنیوا:(ملت آن لائن) میانمار کی حکومت نے انسانی حقوق کونسل کے سفیر کو رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا، یانگھی لی کا کہنا ہے کہ حکومت کا انکار اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ رخائن کی صورتحال بہت بری اور پریشان کن ہے۔ برما کی حکومت نے روہنگیا کے گاؤں رخائن میں رواں سال اگست میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کے بعد وہاں کے مسلمانوں پر بے تحاشا مظالم بڑھ گئے اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو شہید کیا گیا۔ روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یہ معاملہ عالمی سطح پر میڈیا میں زیر بحث آیا جس کے بعد اقوام متحدہ اور دیگر ممالک نے برما کی حکومت سے فوری طور پر مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ میانمار حکومت کے مظالم سے تنگ آکر بالآخر روہنگیا کے 6 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے بنگلا دیش ہجرت کی جہاں وہ کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے ہیں، گزشتہ ماہ برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا روہنگیا کی خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کونسل کے سفیر نے رخائن کی حقیقی صورتحال کو دیکھنے کے لیے میانمار کی حکومت سے دورے کی اجازت مانگی تو اُس نے صاف انکار کردیا۔ ق خصوصی سفیر یانگھی لی کو جنوری میں رخائن کا دورہ کرنا تھا مگر برما کی حکومت نے صاف انکار کردیا۔ انسانی حقوق کونسل کے سفیر کا کہنا ہے کہ میانمار حکومت کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، دورے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ رخائن میں حالات بہت برے اور پریشان کن ہیں۔