خبرنامہ انٹرنیشنل

ریاستی معاملات میں مداخلت، جنوبی کوریا کی سابق صدر کی دوست کو 20 برس قید

ریاستی معاملات

ریاستی معاملات میں مداخلت، جنوبی کوریا کی سابق صدر کی دوست کو 20 برس قید

سیؤل: (ملت آن لائن) جنوبی کوریا کی سابق صدر پارک گیون ہائی کی دوست چوئی سون سِل کو ریاستی معاملات میں مداخلت، رشوت اور بدعنوانی کے جرم میں 20 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ دارالحکومت سیؤل کی ایک عدالت کے جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ چوئی کا جرم بہت سنگین ہے، انہوں نے طاقت کا غلط استعمال کیا، ریاست کے معاملات میں مداخلت کی، رشوت اور بدعنوانی میں ملوث رہیں اور کسی افسوس کا اظہار نہیں کیا۔ یاد رہے کہ چوئی کو گزشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے صدر پارک سے تعلقات کو استعمال کیا اور سام سنگ کمپنی سے رشوت لی اور اپنی ایک تنظیم کے لئے چندہ وصول کیا۔ چوئی اپنی بیٹی کے سیؤل یونیورسٹی میں داخلے کے معاملے پر تین سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
…………………………………………………………
اس خبر کو بھی پڑھیے….ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے

لاہور:ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے اور دیگر الزامات میں 17 سالہ فلسطینی لڑکی احد تمیمی کے خلاف مقدمے کا آغاز ہوگیا ہے۔ احد تمیمی کی وہ ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی تھی جس میں انہیں ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 17 سالہ احد تمیمی کے خلاف 12 دفعات عائد کی گئی ہیں جن میں سکیورٹی اہلکار پر حملہ کرنے اور اشتعال انگیزی کے الزامات شامل ہیں۔ اگر ان پر الزامات ثابت ہوگئے تو انہیں لمبے عرصے کے لیے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ فلسطینیوں کے لیے احد تمیمی اسرائیلی قبضے کے خلاف احتجاج کی علامت بن گئی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے احد کی رہائی کی اپیل کی ہے اور کہا ہے اسرائیل فلسطینی بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔
جب یہ واقعہ پیش آیا تو احد تمیمی کی عمر 16 برس تھی اور اس واقعے کی ویڈیو ان کی والدہ نے بنائی تھی۔ یہ واقعہ 15 دسمبر 2017 کو پیش آیا تھا۔ بعد میں احد تمیمی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کی والدہ کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے کی دفعات عائد کی گئی ہیں۔ احد تمیمی پہلی مرتبہ 11 سال کی عمر میں منظر عام پر آئی تھیں جب انہیں ایک ویڈیو میں ایک فوجی کو مکے سے ڈراتے ہوئے دیکھا گیا تھا اس واقعے کے بعد اسرائیل کے وزیرِ تعلیم نے کہا تھا کہ احد تمیمی اور ان کی والدہ کو اپنی باقی کی زندگی جیل میں گزارنی چاہیے۔ دو سال قبل احد تمیمی کی ہی ایک ویڈیو منظرِعام پر آئی تھی جس میں انھیں ایک اسرائیلی فوجی کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس اسرائیلی فوجی نے ان کے بھائی کو پتھر پھینکنے کے شبے میں حراست میں لیا تھا۔ اُس موقع پر ترک وزیراعظم طیب رجب اردوگان نے ان کی تعریف کی تھی اور انہیں ‘بہادری’ کا ایوارڈ دیا تھا۔ فلسطینی انہیں اب ایک ایسی قومی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں جو ایک مقبوضہ سرزمین پر بہادری سے فوجیوں کے سامنے ڈٹ جاتی ہیں۔
انٹرنیٹ پر جاری ایک مہم میں 17 لاکھ افراد نے ان کی رہائی کی حمایت کی ہے۔ احد تمیمی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ان کے رویے کی وجہ یہ تھی کہ اسی دن انہوں نے ان فوجیوں کی جانب سے اپنی کزن کو ربڑ کی ایک گولی مارے جانے کی ویڈیو دیکھی تھی۔ دوسری طرف اسرائیلی فوجی پر تشدد کے الزام میں گرفتار فلسطینی لڑکی احد تمیمی کے خلاف مقدمے کی سماعت ملٹری کورٹ میں ہوئی۔ احد تمیمی کو ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پیروں میں بیڑیاں پہنا کر عدالت پیش کیا گیا۔ کیس کی سماعت بند کمرے میں ہوئی۔ سماعت سے قبل ٹرائل کورٹ کے جج نے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے نکال دیا، کمرے میں موجود سفارت کاروں کو بھی جانے کا کہا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ کیس کی کھلی سماعت 17 سالہ احد تمیمی کے مفاد میں نہیں۔ صرف خاندان کے افراد کو کمرہ عدالت میں ٹھہرنے کی اجازت ملی۔ تمیمی کے وکیل گابی لاسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا کہ سب سمجھتے ہیں تمیمی کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔ اس کے خلاف مقدمہ قائم ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے عدالت سے جواب تیار کرنے کیلئے وقت مانگا۔ کیس کی دوبارہ سماعت 11 مارچ کو ہوگی۔ پیشی سے واپسی پر میڈیا کے فوٹو بنانے پر احد تمیمی مسکرا دی۔