خبرنامہ انٹرنیشنل

سعودی حکومت بیلجیم کی سب سے بڑی مسجد سے دست بردار

سعودی حکومت بیلجیم کی سب سے بڑی مسجد سے دست بردار

برسلز:(ملت آن لائن) سعودی عرب نے بیلجیم کی سب سے بڑی جامع مسجد کا انتظام میزبان ملک بیلجئم کے حوالے کرنے پر تیار ہوگیا ہے۔ عرب ویب سائیٹ ’’العربیہ‘‘ کے مطابق مسجد الکبیر بیلجیم کی سب سے بڑی مسجد ہے، اس کی تعمیر کے لئے بیلجئیم کی حکومت نے سعودی عرب کو 1969 میں 99 سال کے لئے مفت پٹے پر دی تھی، سعودی عرب نے زمین پر بیلجئیم کی سب سے بڑی مسجد تعمیر کی اور اس کا انتظام اسی وقت سے براہ راست سعودی حکومت سنبھال رہی ہے۔ بنیادی طور پر اس مسجد کا انتظام سعودی حکومت کی سرپرستی میں چلنے والی تنظیم ’’مسلم ورلڈ لیگ‘‘ سنبھالتی ہے اور اسی تنظیم کی وساطت سے مسجد کی انتظامیہ کو سالانہ 50 لاکھ یوروزامداد ملتی ہے۔ 2016 میں برسلز میں داعش کے حملوں کے بعد بیلجیم کی سکیورٹی ایجنسی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مسجد الکبیر سے جن تعلیمات کو فروغ دیا جارہا ہے ،اس کے نتیجے میں مسلم نوجوان زیادہ سخت گیر نظریات کے حامل بن رہے ہیں۔ رپورٹ کی روشنی میں بیلجیم کی حکومت نے سعودی عرب سے مسجد کا کنٹرول واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسی رپورٹ کے تناظر میں بیلجیم کے تارکین وطن کے وزیر تھیو فرینکن نے مسجد الکبیر کے مصری امام کو خطرناک قرار دیتے ہوئے انہیں ملک سے بے دخل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ایک جج نے ان کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا کیونکہ بیلجیم کے سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا کہ المسجد الکبیر کے امام نے تشدد کی تبلیغ کی تھی یا ان کا دہشت گردی کے حملوں سے کوئی تعلق تھا۔
مسجد کے کنٹرول کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان گفت و شنید جاری تھی اور فریقین کے درمیان اس سلسلے میں گزشتہ ماہ ایک سمجھوتہ بھی طے پایا گیا تھا تاہم اس کا اعلان نہیں کیا گیا تاہم بیلجیم کے وزیر داخلہ جان جمبون کا کہنا ہے کہ اس کی تفصیل طے کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور اس کا اسی ماہ میں اعلان کردیا جائے گا۔ جان جمبون کا کہنا ہے کہ مسجد کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی سفارتی تناؤ پیدا نہیں ہوا، گزشتہ ماہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بیلجیم کا دورہ کیا تھا ، جس کے بعد سے صورت حال کنٹرول میں ہے۔ تاہم مسجد الکبیر کے انتظامات بیلجیئم کے حوالے کرنے سے متعلق تفصیلات ابھی منظر عام پر نہیں آئی ہیں البتہ بیلجئم وزیر داخلہ جان جمبون کا کہنا ہے کہ اس کی تفصیل طے کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری ہےاور جلد اس حوالے کوئی اعلان سامنے آئےگا۔ ان کے بقول مسجد کے انتظامی معاملات کےحوالے سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی سفارتی تناؤ پیدا نہیں ہوا ہے۔ خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق بیلجیم کے حکام نے سعودی حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ مسجد کا انتظام مسلمانوں کی مقامی تنظیم مسلم ایگزیکٹو آف بیلجیئم سنبھالے کیونکہ یہ تنظیم مراکش کی حکومت کے قریب اور وہ اعتدال پسند نظریات کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔