خبرنامہ انٹرنیشنل

سعودی عرب کے ساتھ سکیورٹی تعاون چاہتے ہیں، ملائشین وزیراعظم

دبئی (آئی این پی) ملائشیا کے وزیراعظم نجیب عبدالرزاق نے سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اپنے ملک کے حالیہ دورے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک سعودی مملکت کے ساتھ سکیورٹی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون چاہتا ہے۔عرب ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں نجیب عبدالرزاق نے کہاکہ شاہ سلمان سے بات چیت کے دوران ملائشیا اور سعودی عرب دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان تعلقات کو بڑھانے اور انھیں مضبوط بنانے پر زوردیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ خادم الحرمین الشریفین کا ملائشیا کا حالیہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وہ ایشیا کے اپنے طویل دورے میں سب سے پہلے ملائشیا آئے ہیں اور تمام ملائشین عوام ایک طویل عرصے سے سعودی شاہ کے دورے کے منتظر تھے۔اس موقع پر دونوں ملکوں کی جانب سے سکیورٹی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے باہمی خواہش کا اظہار کیا گیا۔البتہ اس دورے کا ماحصل سعودی عرب کی سرکاری توانائی کمپنی آرامکو اور ملائشین کمپنی پیٹروناس کے درمیان تعاون سے متعلق سمجھوتے پر دستخط تھے اور یہ ایک شاندار کامیابی تھی۔ایک سوال کے جواب میں نجیب رزاق نے کہا: مجھے شاہ سلمان کو قریب سے دیکھنے اور جاننے کا موقع ملا۔میں نے ان کی ذات میں ایک کرشمہ پایا۔انھیں تاریخ کا بہت علم ہے۔ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے میں ان کا بہت احترام کرتا ہوں۔ میں نے جب ان سے سیلفی کی درخواست کی تو مجھے بہت خوشی اور حیرت بھی ہوئی کہ انھوں نے میری یہ درخواست قبول کر لی۔ اس سے دراصل میں شاہ سلمان کی شخصیت کا انسانی پہلو اجاگر کرنا چاہتا تھا کیونکہ جب ہم روایتی پروٹو کول کے چکروں میں پڑ جاتے ہیں تو بڑی شخصیات کی اس طرح کی چیزیں سامنے نہیں آتی ہیں۔وزیراعظم نجیب رزاق نے ملائشیا اور سعودی عرب اور وسیع تر مفہوم میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ساتھ تعاون کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ملائشیا اور جی سی سی ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 45 ارب رنگٹس (11 ارب امریکی ڈالرز) کے لگ بھگ ہے۔متحدہ عرب امارات ملائشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس کے بعد سعودی عرب کا نمبر ہے۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ شاہ سلمان کے دورے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ اس دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کی نجی کمپنیوں نے بھی مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ان تمام سمجھوتوں کی مالیت 9 ارب رنگٹس کے لگ بھگ ہے۔ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم بڑھے گا اور باہمی شراک داری کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔