خبرنامہ انٹرنیشنل

سعودی عرب: گرفتاریوں سے 400 ارب ریال وصول

سعودی عرب:

سعودی عرب: گرفتاریوں سے 400 ارب ریال وصول

لاہور: (ملت آن لائن) سعودی عرب میں کرپشن کیخلاف کارروائیوں سے حکومت کو اب تک چار سو ارب ریال یا 107 ارب امریکی ڈالر حاصل ہوئے ہیں۔ گرفتار کیے گئے چار سو امرا میں سے 65 ابھی زیر حراست ہیں۔ یہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے بڑی سیاسی کامیابی ہے جنھوں نے اس مہم کے آغاز پر پیشگوئی کی تھی کہ اس سے 100 ارب ڈالر وصول ہو نگے، سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب نے بتایا کہ ان مشتبہ افراد میں سے جو بے قصور پائے گئے، انہیں تو ویسے ہی رہا کر دیا گیا جبکہ جن پر کرپشن کے الزامات ثابت ہوئے اور جنہوں نے اپنے مالی بے قاعدگیوں کا اعتراف بھی کر لیا تھا، ان میں سے کئی کو مالی ادائیگیوں سے متعلق تصفیہ کے بعد چھوڑ دیا گیا، سینکڑوں زیر حراست سعودی شہریوں میں سے جن کو ادائیگیوں کے بعد رہا کیا گیا، ان سے ریاض حکومت کو نقد رقوم یا مختلف اثاثوں کی صورت میں مجموعی طور پر 400 ارب ریال آمدنی ہوئی۔

ان اثاثوں میں غیر منقولہ املاک، تجارتی نوعیت کی جائیدادیں،حصص یا مالیاتی بانڈز بھی شامل ہیں۔ جو 65 سعودی شہری تاحال حراست میں ہیں، ان کے ساتھ حکومت کا ابھی تک کوئی مالی تصفیہ اس لیے نہیں ہو سکا کہ ان کے خلاف تحقیقات یا تو ابھی جاری ہیں یا پھر ان کے خلاف مجرمانہ نوعیت کے مقدمات ابھی التوا میں ہیں۔ اختتام ہفتہ پر جن زیر حراست سعودی افراد کو رہا کیا گیا ان میں شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہیں، جو دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ ولید بن طلال ان کم از کم 11 سعودی شہزادوں اور درجنوں انتہائی کامیاب کاروباری شخصیات میں سے ایک تھے جن کو نومبر 2017ء میں اس مہم کے آغاز پر حراست میں لے کر ریاض کے انتہائی مہنگے ہوٹل میں نظر بند کر دیا گیا تھا، اب وہ تمام مشتبہ افراد بھی رہا کر دیئے گئے ہیں۔ اب ریاض کے رٹس کارلٹن ہوٹل میں کوئی بھی سعودی شہری حکومتی حراست میں نہیں ہے۔ اس ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق ریاض کا یہ انتہائی پرتعیش اور مہنگا ہوٹل فروری کے وسط سے عام مہمانوں کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل کمی سے سعودی عر ب کا خزانہ خالی ہو رہا تھا، ان اربوں ، کھربوں پتی شخصیات سے وصولی سے اسے بھرا گیا ہے۔