خبرنامہ انٹرنیشنل

سعودی عرب یمن کے بحران کو سیاسی عمل کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، سعودی ولی عہد

سعودی عرب یمن کے بحران کو سیاسی عمل کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، سعودی ولی عہد

واشنگٹن(ملت آن لائن)سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دو روز قبل یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر سات میزائل حملوں کو یمنی باغیوں کی شکست کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی سے ثابت ہوگیا ہے کہ حوثی کم زور اور شکست خوردہ ہوچکے ہیں۔امریکی اخبارسے بات کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب یمن کے بحران کو سیاسی عمل کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں شہزادہ محمد نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ انتہا پسند جماعتوں اور دہشت گردوں کی طرف سے اسلام کو اغواء کرلیا گیا ہے۔ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ تہران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا نہیں۔ اس معاہدے سے ایران جوہری بم تیار کرنے میں تاخیر کرے گا مگر یہ معاہدہ اسے ایٹمی ہتھیاروں سے روک نہیں سکتا۔
……………………………………………………
اس خبر کو بھی پڑھیے….اسرائیل نے فلسطین کا جو نقصان کیا اس فوری طور اب یہ کام کرنا ہو گا ؟

برلن(ملت آن لائن) اقوام متحدہ نے پہلی بار اسرائیل کی جنگ سے متاثرہ فلسطین کیلئے آواز بلند کی ہے ۔ اسرائیل نے 2014ءکی جنگ کے دوران غزہ میں جو نقصان کیا ہے اس کی تلافی کی جائے۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا کہنا تھا کہ 22 مارچ کے روز اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل کی وزارت خارجہ کو نقصانات کے عوض زرتلافی کے لئے ایک کلیم بھی بھیج دیا گیا ہے۔اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کا ایک اہلکار جاں بحق بھی ہوا، جس کے لواحقین کے لئے ہرجانے کی رقم بھی ادا کرنےکا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ 2014ءمیں غزہ کے علاقے میں اقوام متحدہ کی عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی فوج پر ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی مشن کی جانب سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے عمارتوں کے نقصانات کے ازالے کے طور پر 528725امریکی ڈالر کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ ایک اہلکار کی موت پر 64449 امریکی ڈالر بطور زرتلافی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔قبل ازیں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اسرائیل فلسطین تنازع کے خاتمے کی خاطر دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرمن حکومت دو ریاستی حل کی حمایت کرتی رہے گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران انہوں نے اسرائیلی وزیرا عظم بینجمن نیتن یاہو کے علاوہ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔اس موقع پر انہوں نے فلسطینی قیادت سے کہا کہ امریکا کے بغیر اس خطے میں قیام امن کی کوششیں مشکل ہو جائیں گی، اس لیے انہیں امن مذاکرات میں امریکا کی شمولیت کو بحال کرنے پر غور کرناچاہیے۔جرمن وزیر خارجہ نے اسرائیل کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اختلافات کے باوجود جرمنی اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا۔