خبرنامہ انٹرنیشنل

سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ، روس کی امریکہ کو شام پر دوبارہ حملے کی صورت میں سخت نتائج کی تنبیہ

نیویارک (ملت آن لائن + آئی این پی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس نے امریکہ کو شام پر دوبارہ میزائل حملہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی تنبیہ کی ہے جبکہ ریڈ کراس نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف کا کہنا تھا کہ آپ کو سخت نتائج کے لیے تیار رہنا ہوگا اور اس کی تمام ذمہ داری ان لوگوں کے کندھوں پر ہوں گی جنھوں نے یہ حملے کیے۔ اس سوال کے جواب میں کہ وہ سخت نتائج کیا ہوں گے، ولادمیر سفکرونوف نے کہا کہ لیبیا کو دیکھیں، عراق کو دیکھیں۔واضح رہے کہ امریکہ نے شام میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں میں شامی فوج کی جانب سے مشتبہ کیمیائی حملے کے جواب میں فضائی اڈے پر میزائلوں سے جمعہ کی صبح ٹاماہاک کروز میزائل سے حملے کیے جبکہ روس نے کہا کہ یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی۔امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیر روم میں بحری بیڑے سے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں سے شام کے ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شیرت فضائی اڈے پر امریکی میزائل حملے کے بعد شام کے فضائی دفاع کو مضبوط کیا جائے گا۔ ترجمان اگور کوناشینکوو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘شام کے انتہائی حساس مقامات اور اڈوں کو محفوظ بنانے کے لیے مختلف اقدامت لیے جائینگے تاکہ ان کی قابلیت اور صلاحیت میں بہتری آسکے۔ادھر انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتا ہے۔عالمی ریڈ کراس کی ترجمان نے کہا ایک ملک کی طرف سے بغیر دوسرے ملک کی رضا مندی کے فوجی کارروائی انٹرنیشنل آرمڈ کانفلکٹ یعنی بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتی ہے۔معلومات کے مطابق امریکہ نے شامی فوجی تنصیب پر حملہ کیا اور یہ بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتا ہے۔ امریکہ نے شام میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں میں شامی فوج کی جانب سے مشتبہ کیمیائی حملے کے جواب میں فضائی اڈے پر میزائلوں سے حملے کیے جبکہ روس نے کہا کہ یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی۔امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیر روم میں بحری بیڑے سے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں سے شام کے ایک فضائی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔مقامی حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوجی اڈہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے جبکہ شامی فوج کے مطابق امریکی حملوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے اس سکیورٹی فورس کو نشانہ بنایا ہے جس کو شامی صدر بشار الاسد خود کمانڈ کرتے ہیں۔ان حملوں کے بعد بشار الاسد کے حامی روس نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے ان حملوں کو ‘ایک خود مختار ملک کے خلاف جارحیت’ قرار دیا ہے۔روس کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی میزائل حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی۔ کسی بھی ماہر کے لیے یہ واضح ہے کہ واشنگٹن نے حملوں کا فیصلہ ادلیب کے حملے سے پہلے کیا تھا اور ادلیب کا واقعہ بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب روسی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ روس امریکہ کے ساتھ شام میں فضائی تحفظ کے معاہدے کو معطل کر رہا ہے۔یاد رہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان کیا گیا تھا تاکہ دونوں ملکوں کی فضائیہ شام کی حدود میں ایک دوسرے کو نشانہ نہ بنائیں۔روس کی وزارت دفاع کے ترجمان اگور کونشینکوف نے کہا ہے کہ شام میں روس کی فوجی اڈے محفوظ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ایس 400، ایس 300 میزائل سسٹم اور پینٹسر ایس ون انٹی کرافٹ سسٹم کے شام میں روسی اڈوں کے فضائی دفاع کرتے ہوئے ان کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہی اس شامی فضائی بیس پر حملے کا حکم دیا تھا جہاں سے منگل کو شامی فضائیہ نے حملے کیے تھے۔ امریکی صدر نے اس موقع پر ‘تمام مہذب ممالک’ سے شام میں تنازعے کو ختم کرنے میں مدد کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ادلیب کے علاقے خان شیخون میں مبینہ زہریلی گیس کے حملے میں اب تک 27 بچوں سمیت کم سے کم 72 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکہ کی جانب سے کروز میزائل حملوں کا شامی حزب اختلاف کے گروہ سیریئن نیشنل کولیشن نے خیر مقدم کیا ہے۔اتحاد کے ترجمان احمد رمضان نے کہا کہ ‘ہم مزید حملوں کی امید کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ محض ایک آغاز ہے۔امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے شام پر فضائی حملے کے دوران کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی شامی حکومت نے تردید کی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ جس ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا اس کا براہ راست تعلق خوفناک کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے ہی تھا۔ترجمان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم نے اسی اعتماد کے ساتھ اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ اسد کی حکومت نے ہی اعصاب شکن کیمیائی مادے، جس میں سیرین شامل تھی، حملے کے لیے استعمال کیا۔ادھر شام کے ایک سرکاری ٹی وی پر اس بارے میں ایک بیان جاری کیا گیا کہ ‘امریکی جارح’ نے شام کی ایک فوجی اڈے پر کئی ایک میزائلوں سے حملہ کیا ہے تاہم اس کے علاوہ کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا تھا کہ شام کے مستقبل میں بشار الاسد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ شام میں منگل کو مشتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کے لیے سنجیدہ جواب کی ضرورت ہے۔