خبرنامہ انٹرنیشنل

سنگاپور میں امریکی صدر اور شمالی کوریا کے رہنماء کے درمیان تاریخی ملاقات مشترکہ اعلامیے اور جامع دستاویز پر دستخطوں کے ساتھ ختم

سنگاپور سٹی۔ 12 جون (اے پی پی) سنگاپور کے سیاحتی جزیرے سینٹوسا کے ایک ہوٹل میں امریکی صدرڈونلڈ اور شمالی کوریا کے رہنماء کم جونگ ان کے درمیان تاریخی ملاقات ہوئی۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ملاقات کے آغاز پر دونوں رہنماء صحافیوں اور ٹی وی کیمروں کے سامنے ایک دوسرے کی جانب دیکھتے ہوئے مسکرائے اور ہاتھ ملایا، ٹرمپ نے کہا کہ بہت شکریہ یہ بہت زبردست ہے۔ جس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی۔چالیس منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں صرف دونوں رہنما اور ان کے ترجمان شریک تھے۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامہ اور جامع دستاویز پر بھی دستخط کئے ہیں جسے صدر ٹرمپ نے بہت جامع قرار دیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ ۔کم اعلامیے سے چار اہم نکات یہ ہیں۔ امریکا اور شمالی کوریا اپنے ملکوں کے عوام کی خوشحالی اور امن کی خواہش کو سامنے رکھتے نئے تعلقات کا آغاز کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔جزیرہ نما کوریا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے امریکا اور شمالی کوریا مشترکہ جدوجہد کریں گے۔اپریل 2018 ء کے پنمونجوم اعلامیے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرے گا۔امریکا اور شمالی کوریا جنگی قیدیوں اور لڑائی میں لاپتہ ہونے والوں کی تلاش اور جن کی شناخت ہو چکی ہے انھیں فورًا ملک واپس بھیجے جانے بارے پر عزم ہیں ۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ملاقات کو بہت اچھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ان کا بہترین تعلق بن گیا ہے۔کم جونگ اْن کے بارے میں انھوں نے کہا کہ وہ بہت ہی قابل شخص ہیں اور انھیں اپنے ملک سے بہت محبت ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ اپنی ملاقات کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ملاقات میں ہونے والی بات چیت میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم ایک بڑا مسئلہ حل کرلیں گے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج جو کچھ بھی ہوا ہمیں اس پر بہت فخر ہے۔ہمارے شمالی کوریا اور کوریائی جزیرے کے ساتھ تمام تعلقات ماضی کے مقابلے میں اب بہت مختلف ہیں۔اس موقع پر کم جونگ ان نے اپنے ترجمان کے ذریعے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے لیے یہاں آناآسان نہیں تھا۔انکے مطابق پرانی روایات اور تعصبات ہمارے آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹ تھیتاہم ہم نے ان سب پر قابو پایا اور آج ہم آپ کے سامنے ہیں۔وفود کی سطح پر ملاقات کے دوران وقفہ ہونے پر صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ ہوٹل کے صحن میں آئے جہاں سے وہ اپنے اپنے کمروں کی جانب روانہ ہوگئے۔بعد ازاں یہ ملاقات ظہرانے پر وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں تبدیل ہوگئی تھی جس میں امریکا کی جانب سے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو، وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف جان کیلی اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن بھی شریک ہوئے۔بات چیت میں شمالی کوریا کے سربراہ کی معاونت ان کے دستِ راست اور مشیر کِم یونگ چول نے کی جنہوں نے حال ہی میں امریکا کا دورہ کیا تھا۔دستاویز پر دستخط کرنے سے قبل کم جونگ ان نے کہا کہ ’ہم نے ماضی کو پسِ پشت ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دنیا اب بڑی تبدیلیاں دیکھے گی۔‘ انھوں نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ یہ ملاقات ممکن ہو سکی۔مشترکہ اعلامیے پر دستخط کے بعد کم جونگ ان اپنے قافلے کے ہمراہ ہوٹل سے روانہ ہوگئے ہیں۔ادھر چین اورجنوبی کوریا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ منصب پر موجود کسی امریکی صدر نے شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کی ہے۔