خبرنامہ انٹرنیشنل

سوشل میڈیا پر مقبول شامی بچے کو’جم‘ کی ممبرشپ مل گئی

سوشل میڈیا پر مقبول

سوشل میڈیا پر مقبول شامی بچے کو’جم‘ کی ممبرشپ مل گئی

استنبول:(ملت آن لائن) جوتے پالش کرنے والا 12 سالہ شامی پناہ گزین مہمت حلت اب بغیر کسی معاوضے کے جنوب مشرقی صوبے میں واقع جم میں اپنا وزن کم کرسکے گا۔ موٹاپے کا شکار مہمت حلت کی تصویرسوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس میں وہ ایک جم کے باہر کھڑا اندر کے مناظر کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔ حمت حلت کی تصویر جب جم کے مالک اینگن دوگان تک پہنچی تو انہوں نے شامی پناہ گزین کوزندگی بھر کے لیے بغیر کسی معاوضے کے جم میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔ جنوب مشرقی صوبے آدیامان میں واقع جم کے مالک اینگن دوگان نے ایک نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب سے میں نے دیکھا ہے کہ سردیوں کی ایک رات سخت ٹھنڈ میں باہر کھڑا ایک شامی پناہ گزین میرے جم کے مناظر کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا ہے، تب سے میں اسے تلاش کررہا تھ اور میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ اسے میرے جم کا حصہ ہونا چاہیے۔ شامی پناہ گزین بچے مہمت کو جب یہ خبر ملی تو وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا۔ اس موقع پر نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے مہمت کا کہنا تھا کہ آج میں بہت خوش ہوں، میرا خواب اب سچ ہونے جارہا ہے۔ اس نے انٹرویو کے دوران جم کے مالک کے ساتھ بھی تصاویر بنوائیں اور ایکسرسائز کی مشینیں استعمال کرتے ہوئے بھی اس کی تصاویر بنائی گئیں جنہیں سوشل میڈیا پر بے پناہ سراہا جارہا ہے۔ واضع رہے محت حلت 12 سالہ شامی پناہ گزین ہے جو شام میں جاری خانہ جنگی سے متاثر ہوکر ترکی ہجرت کرچکا ہے جہاں وہ اپنے گزر بسر کے لیے لوگوں کے جوتے پالش کرتا ہے۔