خبرنامہ انٹرنیشنل

شام کےکرد اکثریتی شہرمیں 2خودکش دھماکے، 44 افراد ہلاک،140زخمی

دمشق(آئی این پی)شام کے کرد اکثریتی شہر قامِشلی میںیکے بعد دیگرے 2 خودکش حملوں کے نتیجے میں 44افراد ہلاک اور 140زخمی ہوگئے ،داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق شام کے کرد اکثریتی شہر قامِشلی میں دو دھماکوں کے نتیجے میں 44افراد ہلاک اور 140زخمی ہوگئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے ترکی کے کرد سرحدی شہر نوسے بن کے قریب سرحد کے دوسری طرف شامی کرد شہر قامشلی میں ہوئے ہیں جن میں ڈیموکریٹک یونین پارٹی سمیت کردوں کی دیگر وزارتوں کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پہلا دھماکہ ٹرک کے ذریعے کیا گیا جس میں بڑی مقدار میں بارود ی مواد رکھا گیا تھا۔دوسرا دھماکہ موٹرسائیکل کے ذریعے کیا گیا۔ دھماکے اتنے شدید تھے کہ سرحد پار ترکی کے شہر نوسے بن میں دکانوں اور گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور وہاں بھی 2 افراد زخمی ہوگئے۔ سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا ہے کہ ایک طاقتور بم دھماکے کے باعث140 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ترک سرحد کے قریب واقع یہ شمال مشرقی شہر زیادہ تر کردوں کے کنٹرول میں ہے تاہم اس شہر میں حکومتی افواج بھی موجود ہیں، جو شہر کے ایئر پورٹ کو کنٹرول کرتی ہیں۔ دہشت گرد ملیشیا اسلامک اسٹیٹ نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ٹرک بم حملہ تھا، جس کے ذریعے قامِشلی میں کرد دفاتر کے ایک کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کردوں نے شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے کردستان کا کافی علاقہ خالی کرالیا تھا جبکہ داعش سے ان کی تاحال جنگ جاری ہے۔خیال رہے کہ دولت اسلامیہ نے شام اور عراق کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے اور دونوں ممالک میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں سے باہر بھی عام شہریوں اور سرکاری املاک کو ہدف بناتے ہیں۔