خبرنامہ انٹرنیشنل

شمالی کوریا شامی کیمیائی اسلحہ کارخانوں کو سامان بھیج رہا ہے،اقوام متحدہ

شمالی کوریا شامی کیمیائی اسلحہ کارخانوں کو سامان بھیج رہا ہے،اقوام متحدہ

نیویارک /پیانگ یانگ (ملت آن لائن)امریکی ذرائع ابلاغ نے اقوام متحدہ کے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی کوریا شام کو ایسا سازوسامان بھیج رہا ہے جو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سامان میں تیزاب کی مدافعت رکھنے والے ٹائلیں، والوز اور پائپ شامل ہیں۔امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل ماہرین کو شام میں اسلحہ بنانے والے کارخانوں میں دیکھا گیا ہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ابھی جاری نہیں ہوئی ہے۔شامی حکومت نے مبینہ طور پر اقوام متحدہ کے پینل کو بتایا ہے کہ ملک میں جو بھی شمالی کوریائی باشندے ہیں وہ سپورٹس اور ایتھلیٹکس کے کوچز ہیں۔یہ الزامات شامی افواج کی جانب سے کلورین گیس کے استعمال کے تازہ الزامات کے بعد سامنے آئے ہیں لیکن شامی حکومت ان کی تردید کرتی ہے۔شمالی کوریا پر اس کے جوہری پروگرام کے سبب بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں۔رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے شام کو جو چیزیں غیر قانونی طریقے سے بھیجی ہیں ان میں شدید حرارت اور تیزاب سے مدافعت والی ٹائلز، زنگ نہ لگنے والے والوز اور تھرمامیٹر شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ٹائلز ایسی جگہ پر استعمال ہوتی ہیں جہاں کیمیائی اسلحہ بنایا جاتا ہے۔وال سٹریٹ جرنل نے بتایا ہے کہ چین کی تجارتی کمپنی کے ذریعے یہ سامان 2016 کے اواخر اور 2017 کے اوائل کے درمیان سمندری راستے سے بھیجا گیا اور مبینہ طور پر کئی برسوں کے درمیان درجنوں مرتبہ ایسا سامان بھیجا جا چکا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شامی حکومت کی سائنٹیفک سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر نامی ایجنسی نے شمالی کوریا کو مختلف کمپنیوں کے ذریعے رقم کی ادائیگی کی ہے۔اس رپورٹ کو واشنگٹن پوسٹ نے بھی دیکھا ہے جسے اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل نے تیار کیا ہے اور اس میں شمالی کوریا کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پابندی کا جائزہ لیا گیا ہے۔اس سے قبل ستمبر 2017 میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کا گروپ شام اور شمالی کوریا کے درمیان ممنوعہ کیمیائی، بیلسٹک میزائل اور روایتی ہتھیاروں کے تعاون کی جانچ کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفین ڈوجارک نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ لیک ہونے والی رپورٹ جاری ہوگی یا نہیں لیکن نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میرے خیال سے مجموعی پیغام یہ ہے کہ تمام رکن ممالک کا یہ فرض اور ذمہ داری ہے کہ وہ پابندی کی پاسداری کریں۔خیال رہے کہ شام نے کیمیائی اسلحے کے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں اور وہ یہ اعلان کر چکا ہے کہ اس نے اپنے کیمیائی اسلحے کے ذخیرے کو 2013 میں غوطہ پر ہونے وال سرین گیس حملے کے بعد ضائع کر دیا ہے۔ اس حملے میں سنیکڑوں افراد مارے گئے تھے۔تاہم شام میں جاری خانہ جنگی میں حکومت پر اس کے بعد بھی بار بار ممنوعہ کیمیائی ہتھیار کے استعمال کا الزام لگتا رہا ہے۔شام میں حالیہ دنوں مبینہ طور پر مشتبہ کلورین حملے ہوئے ہیں جن میں مشرقی غوطہ میں اتوار کو ہونے والا حملہ بھی شامل ہے۔ یہ علاقہ دارالحکومت دمشق کے پاس باغیوں کے قبضے میں ہے۔شام اور شمالی کوریا کے درمیان دہائیوں سے فوجی رابطے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا دنیا بھر میں نقدی کے بدلے ایک زمانے سے فوجی رسد اور ہتھیاروں کی معلومات فراہم کررہا ہے۔