خبرنامہ انٹرنیشنل

شمالی کوریا میزائل تجربات،ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کی مسلح افواج کے سربراہوں کا اہم اجلاس

شمالی کوریا میزائل تجربات،ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کی مسلح افواج کے سربراہوں کا اہم اجلاس
سیؤل (اے پی پی،ملت آن لائن) شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل تجربات کے باعث خطہ میں کشیدگی میں اضافے کے پس منظر میں ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کی مسلح افواج کے سربراہوں کا اہم اجلاس جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں شروع ہو گیا جبکہ دوسری طرف امریکی اور جنوبی کوریا کے جدید ترین لڑاکا اور بمبار طیاروں نے جزیرہ نما کوریا پر پروازیں شروع کر دی ہیں اور دونوں ممالک کے فوجی حکام نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے ممکنہ خطرات کا مل کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے کے لئے یہ پروازیں جاری رہیں گی۔جنوبی کوریا کے چیف آف سٹاف جنرل کم یانگ وو اور ان کے امریکی ہم منصب مارک اے ملی کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس میں 29 ممالک کی مسلح افواج کے سربراہان اور اہم کمانڈر شریک ہیں۔ سلامتی کو غیر روایتی خطرات پر زمینی افواج کے ردعمل میں سویلین اور فوجی شراکت کی تشکیل کے عنوان سے ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کے لیے چین نے بھی اپنا ایک جنرل روانہ کیا ہے۔ سیؤل کے گرینڈ حیات ہوٹل میں شروع ہونے والے اس اہم اجلاس سے افتتاحی خطاب اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کیا۔اجلاس کے ایجنڈے میں اہم ترین نکتہ شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام ہے۔ جنوبی کوریا میں تعینات امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ونسنٹ کے بروکس ، بروکلین انسٹی ٹیوشن کے سینیئر فیلو مائیکل او ہین لون کے ہمراہ شمالی کوریا کے مسئلے پر مباحثے کی میزبانی کریں گے جبکہ جنوبی کوریا کے چیف آف آرمی سٹاف اجلاس کے شرکاء کو شمالی کوریا سے لاحق خطرات کی سنگینی اور جنوبی کوریا کی طرف سے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوششوں بارے بریفنگ دیں گے۔دریں اثناء امریکا کے چار ایف 35 بی سٹیلتھ اور دو بی ون بی بمبار طیاروں نے جنوبی کوریا کے چار ایف 15کے لڑاکا طیاروں کے ہمراہ جزیرہ نما کوریا پر پروازیں کی ہیں جن کا مقصد جنوبی کوریا اور امریکا پر مشتمل اتحاد کی طرف سے شمالی کوریا کے مقابلے میں اپنی دفاعی طاقت کا مظاہرہ کرناہے۔اس طرح کی پروازیں اس سے قبل 31 اگست کو کی گئی تھیں۔ جنوبی کوریا کے حکام نے ان پروازوں کو معمول کی تربیتی پروازیں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں ایسی پروازیں جاری رہیں گی۔ادھر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی یہ کہہ چکی ہیں کہ شمالی کوریا کے معاملہ پر امریکا کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور دوسر ی طرف خطے میں چین اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں بھی جاری ہیں۔