خبرنامہ انٹرنیشنل

شہزادہ طلال کی سعودی حکام سے ڈیل نہ ہو سکی

شہزادہ طلال کی سعودی حکام سے ڈیل نہ ہو سکی

لاہور: (ملت آن لائن) واضح رہے کہ سعودی عرب میں نئی انسداد بدعنوانی کمیٹی نے 11 شہزادوں، چار موجودہ اور ‘درجنوں’ سابق وزرا کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں معروف سعودی کاروباری شخصیت شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔ اطلاعات کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان نے شہزادہ الولید سے ساڑھے تین ہزار ملین رالن اور اپنی کچھ کمپنیاں حکومت کے حوالے کرنے سے انکار کیا ہے۔ شہزادہ الولید پر قید کے دوران الٹا لٹکا کر تشدد کرنے کی اطلاعات بھی میڈیا میں زیر گردش رہیں۔ برطانوی نشریارتی ادارے بی بی سی کے مطابق سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ملک میں حالیہ عشروں کے دوران ایک کھرب ڈالر کی خردبرد ہوئی ہے۔
سعودی شہزادی امیرہ الطاویل کون ہیں اور کتنی امیر ہیں؟
اس کے علاوہ سعودی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط بتایا کہ ’الولید نے رقم بتائی لیکن جتنی رقم ہمیں ان سے چاہیے وہ کہیں زیادہ ہے اس لیے آج تک اٹارنی جنرل نے اس سمجھوتے کی منظوری نہیں دی ہے، شہزادہ الولید نے سعودی حکومت کو ’عطیہ‘ دینے کی پیشکش کی ہے۔ عطیہ دینے سے وہ اس اعتراف سے بچ جائیں گے کہ انھوں نے بدعنوانی کی۔ ‘
شہزادہ طلال کون ہیں؟
لندن کے سیوائے ہوٹل اور کنگڈم ہولڈنگ کمپنی کے مالک شہزادہ الولید بن طلال دنیا کے امیر کبیر شخص ہیں، فوربس کے مطابق ان کے سترہ ارب ڈالر کے اثاثے ہیں۔ حراست میں لیے جانے کی خبر آنے کے بعد کنگڈم ہولڈنگ کمپنی کے حصص کی قدر میں 9.9 فیصد کمی ہوئی۔ انہوں نے ٹوئٹر، ایپل کے علاوہ سٹی گروپ، فور سیزنز ہوٹلوں کے سلسلے اور روپرٹ مرڈوک کی نیوز کارپوریشن میں بھی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ وہ اپنی کمپنیوں میں خواتین کو نوکریاں دینے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔ ان کے عملے میں دو تہائی خواتین ہیں۔ وہ اپنی سو ملین ڈالر مالیت کی ان تفریح گاہوں کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں جو انہوں نے صحرا میں بنائی ہوئی ہیں جہاں انہوں نے پست قد لوگوں کو رکھا ہوا ہے تا کہ وہ آنے والوں کو تفریح فراہم کر سکیں۔ دو سال قبل شہزادہ الولید نے ان پائلٹوں کو مہنگی گاڑیاں دینے کی پیشکش کی تھی جو پڑوسی ملک یمن پر بمباری میں حصہ لے رہے ہیں۔ چند برس قبل انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ہوٹل اور ایک پرآسائش کشتی کو خرید لیا تھا۔ اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ سیاست میں داخل نہیں ہوئے تھے لیکن بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے فیصلے پر انہوں نے ٹوئٹر پر ان سے لڑائی کی۔ شہزادہ الولید بن طلال نے ٹوئٹ کی کہ تم نہ صرف ریپبلکن پارٹی کے لیے تذلیل کا باعث ہو بلکہ پورے امریکہ کے لیے بھی۔ امریکہ کی صدارت کی دوڑ سے دستبردار ہو جاؤ کیونکہ تم کبھی نہیں جیت سکتے۔ جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شہزادہ الولید کی دولت کے ذرائع کا مذاق اڑایا اور کہا “احمق شہزادہ اپنے باپ کی دولت سے امریکہ کے سیاستدانوں کو قابو کرنا چاہتا ہے۔ جب میں منتخب ہو جاؤں گا تو وہ ایسا نہیں کر سکے گا”۔ جب ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہو گئے تو شہزادے نے انہیں مبارکباد بھی دی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شہزادہ الولید بن طلال کی گرفتاری کے بین الاقوامی کاروباری برادری پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ 62 سالہ شہزادہ 2000 سے 2006 تک دنیا کے 10 امیر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہا جبکہ 2004 میں وہ دنیا کے چوتھے امیر ترین شخص تھے۔ جولائی 2015 میں شہزادہ الولید بن طلال نے اپنے تمام 32 ارب ڈالرز کے اثاثے آنے والے برسوں کے دوران فلاحی منصوبوں کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وہ سفر کے لئے 50 ارب روپے کا ذاتی طیارہ استعمال کرتے ہیں، ان کے تین ذاتی محل ہیں جن میں سے ایک محل میں تین سو سترہ کمرے ہیں جن میں اعلیٰ معیار کا پندرہ ہزار ٹن اطالوی سنگ مرمر استعمال کیا گیا ہے۔