خبرنامہ انٹرنیشنل

عوام کےمطالبےپرسزائےموت کےقانون کی بحالی کےلئےتیارہیں: اردگان

استنبول:(اے پی پی) ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ عوام کے مطالبے پر سزائے موت کے قانون کی بحالی کے لئے تیار ہیں۔ ترک صدر استنبول میں اپنی رہائش گاہ کے باہر اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے تھے کہ اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام مطالبہ کرتے ہیں تو وہ سزائے موت کے قانون کی بحالی کے لئے تیار ہیں۔ خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ترکی ایک جمہوری ریاست ہے جہاں قانون کی بالادستی ہے، اگر ترک عوام باغیوں کی سزائے موت کا مطالبہ کرتے ہیں اور پارلیمان اس قانون سازی کی منظوری دے دیتی ہے تو عوام کے مطالبے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ کیا امریکا، روس اور چین سمیت دیگر ممالک میں سزائے موت نہیں ہوتی، صرف یورپی یونین کے رکن ممالک میں سزائے موت کا قانون کیوں نہیں ہے، ترکی جمہوری ملک ہے جہاں قانون کی بالادستی ہے تاہم عوام کے مطالبے کو پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا۔ ترک پارلیمنٹ کا اجلاس کل ہوگا جس میں کالعدم قرار دیئے گئے سزائے موت کے قانون کی بحالی پر بحث کی جائے گی جب کہ حکومت کے بعض اتحادیوں نے سزائے موت کے قانون کی بحالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردگان سے کہا ہے کہ وہ دیکھ بھال کر کوئی بھی قدم اٹھائیں تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے سزائے موت کے قانون کی بحالی کے حق میں فیصلہ کیا جائے گا۔ ادھر ترکی صدر کے بیان پر یورپی یونین کے رکن ممالک کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ جب کہ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا مغرینی کا کہنا ہے کہ ترکی سزائے موت کے خاتمے کے بعد یورپی یونین کا رکن بنا تھا اور کوئی ملک اس وقت تک یورپی یونین کا حصہ نہیں بن سکتا جب تک وہ سزائے موت کا قانون ختم نہ کردے اس لئے ترکی میں جمہوری اور قانونی اداروں کی حفاظت ضروری ہے۔ 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب ترکی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد 7 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں 103 فوجی جرنیل اور ایڈمرل کے علاوہ 2 ہزار سے زائد ججز بھی شامل ہیں۔