خبرنامہ انٹرنیشنل

قیامت خیز خفیہ ہتھیار کس کے پاس؟

قیامت خیز خفیہ

قیامت خیز خفیہ ہتھیار کس کے پاس؟

لاہور: (ملت آن لائن) ہمیں حقیقی معنوں میں اہم اور دہشت انگیز “روس کے قیامت خیز تارپیڈو ” پر غور کیلئے چند لمحے نکالنے چاہئیں۔ اسے نیٹو نے “کینیون ” کا خفیہ نام دیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق یہ ایک نیا اور انتہائی دہشت ناک “تھرڈ سٹرائیک” ہتھیار ہے جسے نیوکلیئر جنگ کی صورت میں امریکا کے مشرقی اور مغربی ساحلوں کو مٹا دینے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس سمجھتی ہے کہ یہ قیامت خیز ہتھیار ایک حقیقت ہے۔ سٹینلے کوبریک کی 1964ء کی فلم “ڈاکٹر سٹرینج لو” میں نے لاتعداد مرتبہ دیکھی اور ہر مرتبہ حیران ہوا کہ طنزو مزاح سے بھرپور یہ فلم کس قدر پیش بینی پر مبنی تھی۔

اس فلم میں سوویت تسلیم کرتے ہیں کہ امریکا کیساتھ نیوکلیئر دوڑ جاری رکھنے کیلئے ان کے پاس فنڈز ختم ہو گئے تھے، جس کا جواب انہوں نے ایک خفیہ قیامت خیز نیوکلیئر ڈیوائس تیار کر کے کیا جو کہ عالمی جنگ کی صورت میں پورے کرہ ارض کو تباہ کر سکتا تھا۔

لگتا ہے کہ کھربوں ڈالر کا امریکی اینٹی میزائل پروگرام جس کی تیاری اور تنصیب روس کے بیلسٹک میزائل سسٹم کو ناکام بنا دے گی، کا جواب روسیوں نے کینیون کی صورت میں دیا ہے۔ حقائق افسانوں کی نقل ہوتے ہیں۔ یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ چھوٹے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تنصیب کے نئے پروگرام پر کام شروع کر چکی ہے، جنہیں جنگ کی صورت میں ٹیکٹیکل ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

شمالی کوریا اور ایران کے علاوہ افغانستان بھی ان کے ممکنہ اہداف ہیں۔ پینٹاگون کے حلقوں میں روس کیساتھ محدود پیمانے کی ٹیکٹیکل نیوکلیئر جنگ چھیڑنے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ نئے امریکی بمبار طیاروں اور ڈرون پروگرام پر کام تیز کر دیا گیا ہے۔ فوجی اخراجات کی چیئر لیڈر دائیں بازو کی ہیرٹیج فاؤنڈیشن کے مطابق کینیون 100میگاٹن کی ایک بڑی نیوکلیئر ڈیوائس ہے جو کہ خود کار آبدوز پر نصب ہے۔ یہ مہیب ہتھیار امریکا کے مغربی ساحل پر چلانے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جس سے سان ڈیاگو، لاس اینجلس اور سان فرانسسکو کی بندرگاہیں تباہ ہو جائیں گی۔

رپورٹ کے مطابق اس ڈیوائس کے تابکاری اثرات کو بڑھانے کیلئے اسے کوبالٹ سے ڈھانپا گیا ہے۔ بحر اوقیانوس سے اسی طرح کی ڈیوائس چلانے سے مشرقی امریکی ساحل تباہ ہو جائیں گے اور نئی نسلوں تک پورے علاقے میں تابکاری غلاف چھایا رہے گا۔

اگر یہ رپورٹس درست ہیں، تب یہ امیدیں مضحکہ خیز ہیں کہ امریکی جنرل روس یا چین کیساتھ محدود نیوکلیئر جنگ لڑ کر جیت جائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ بڑی طاقتوں کے درمیان نیوکلیئر ہتھیاروں کی لڑائی پورے کرہ ارض کیلئے موت کا پیغام اور پوری دنیا مہلک نیوکلیئر کفن میں لپیٹ کر رکھ دے گی۔

ایک امریکی انٹیلی جنس جائزے کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان نیوکلیئر ہتھیاروں کے حملے فوری طور پر 20 لاکھ افراد کی موت جبکہ چند ہفتوں کے دوران 10 کروڑ افراد کی موت کا باعث بنیں گے۔ یہ اندازہ محدود نیوکلیئر میں ایٹمی ہتھیاروں کی پہلی جنریشن کے استعمال پر مبنی ہے۔ آج کے نیوکلیئر ہتھیار 10 گنا زیادہ تباہ کن ہیں۔

روس کے پاس موثر نیوکلیئر ہتھیاروں کا ایک بڑا ذخیرہ ہے۔ 1991ء میں روس کی روایتی فوجی طاقت میں اچانک تنزلی کے بعد ماسکو نے اپنے مفادات کیلئے نیوکلیئر ہتھیاروں پر زیادہ انحصار شروع کر دیا تھا۔ روس نے ہی نیوکلیئر ہتھیاروں کے جدید سٹریٹجک اور ٹیکٹیکل کا تصور متعارف کرانا شروع کیا۔

چین بھی بتدریج اپنی نیوکلیئر فورسز تیار کر رہا ہے تا کہ امریکہ اور بھارت کے خلاف بیک وقت نیوکلیئر جنگ لڑ سکے۔ صدر ٹرمپ جو کہ جعلی طبی بنیاد پر کسی طرح ویتنام کی جنگ میں شامل ہونے سے بچ گئے تھے، لگتا ہے کہ اپنے زیر کمانڈ فوجی معاملات اور ہتھیاروں میں اندھی دلچسپی لے رہے ہیں۔

تاریخی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ امریکا کو شمالی کوریا کے ساتھ نیوکلیئر جنگ کے دھانے پر لے آئے ہیں، چھوٹے پیمانے کی اس جنگ کے ایشیا پر تباہ کن اثرات سے وہ بالکل غافل دکھائی دیتے ہیں۔

کوئی شخص اگر یہ سمجھتا ہے کہ نیوکلیئر جنگ کرہ ارض کو مستقل زہر آلود کئے بغیر لڑی جا سکتی ہے تو اسے نفسیاتی علاج کی سخت ضرورت ہے۔ کچھ سینئر امریکی جنرل بھی صدر ٹرمپ جیسی سوچ کے حامل ہیں، جن کی انگلی بڑے سرخ بٹن پر ہے۔

روسی جنرل کہیں زیادہ محتاط سوچ کے حامل ہیں۔ انہیں آج بھی دوسری جنگ عظیم کے زخم یاد ہیں، جس میں 2 کروڑ 70 لاکھ روسی شہری ہلاک ہوئے۔ وہ جانتے ہیں کہ جنگ کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ شاید مہیب روسی نیوکلیئر ہتھیار سے متعلق انکشاف ماسکو کی جانب سے پھیلائی گئی ڈس انفارمیشن ہو تا کہ امریکیوں کو ڈرایا جا سکے۔