خبرنامہ انٹرنیشنل

لوگرمیں جھڑپ میں 14طالبان ہلاک اورمتعدد زخمی

کابل :(اے پی پی) افغانستان کے وسطی صوبہ لوگر میں جھڑپ میں 14طالبان ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے،صوبہ سرائے پل میں جھڑپوں کے دوران 41طالبان ہلاک و زخمی ہوگئے، پروان میں حکام نے ایک کاروائی کے دوران 12عسکریت پسندوں کو ہلاک اورطالبان کے جج کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے،افغان وزارت دفاع نے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے دوران13افغان فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ،شمالی صوبہ قندوز میں میں افغانستان اورازبکستان کو ملانے والے پل کو دھماکہ سے شدید نقصان پہنچا ہے ، تخار کے ضلع خواجہ غر پر قبضے کیلئے افغان فورسز اورطالبان کے درمیان شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔افغان میڈیا کے مطابق حکام نے بتایا کہ صوبہ لوگر کے ضلع براکی بارک میں سیکیورٹی فورسز اورطالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ضلعی سربراہ محمد رحیم آمین نے بتایا کہ اس جھڑپ میں 14طالبان ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے تاہم انہوں نے سرکاری فورسز کو نقصان کے حوالے سے نہیں بتایا۔صوبہ سرائے پل میں جھڑپوں کے دوران 41طالبان ہلاک و زخمی ہوگئے۔جھڑپیں سن چارک ضلع میں ہوئیں جن میں متعدد سیکیورٹی حکام کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔صوبہ پروان میں حکام نے ایک کاروائی کے دوران 12عسکریت پسندوں کو ہلاک اورطالبان کے جج کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔افغان وزارت داخلہ کے مطابق ضلع شینیواری میں ہونے والی اس کارروائی میں 27شدت پسند زخمی ہوگئے۔کابل میں افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے دوران13افغان فوجی ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے۔بیان کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں شمالی اورجنوب مشرقی صوبوں میں ہوئیں۔افغان حکام نے مشرقی صوبہ ننگرہارمیں ایک کارروائی میں طالبان کے سینئیررہنماء نسیم خالد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے۔حکام کے مطابق نسیم خالد کو ضلع حسارک میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کیا گیا۔صوبائی گورنر کے ترجمان عطاء اللہ خوگیانی نے بتایا کہ نسیم خالد ضلع حسارک میں مربوط حملوں کا ماسٹر مائنڈتھا۔انہوں نے اس علاقے میں حالیہ کارروائیوں میں درجنوں طالبان کی ہلاکت کا دعویٰ کیاہے۔ننگرہار میں ایک بم دھماکہ میں دو شہری ہلاک اورتین زخمی ہوگئے۔شمالی صوبہ قندوز میں میں طالبان نے افغانستان اورازبکستان کو ملانے والے پل کو دھماکہ سے شدید نقصان پہنچایا۔دریائے آمو پر بنے اس پل کے زریعے دونوں ممالک کے درمیان ٹرانزٹ تجارت ہوتی ہے اورشمالی افغانستان کیلئے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔واضح رہے کہ افغانستان سے آخری سوویت فوجی قافلہ اس پل کے ذریعے واپس گیا تھاْ ۔دریں اثناء صوبہ تخار کے ضلع خواجہ غر پر قبضے کیلئے افغان فورسز اورطالبان کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔طالبان نے گزشتہ شب اس ضلع پر کنٹرول حاصل کرکے ضلعی دفاتر اورپولیس ہیڈکوارٹرز کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ افغان حکام نے بتایا کہ ضلع پر دوبارہ قبضے کیلئے لڑائی جاری ہے جس میں اب تک ایک پولیس اہلکار ہلاک اورتین زخمی ہوگئے ہیں۔