خبرنامہ انٹرنیشنل

لو جہاد کا کوئی ثبوت نہیں، بھارتی قومی تفتیشی ایجنسی

نئی دہلی ۔ (ملت آن لائن) بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی نے اس دلیل کے ساتھ کہ اسے مبینہ ’’لو جہاد‘‘ کے نام پر جبراً مذہب تبدیل کرانے کے کسی الزام کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس معاملے کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے لیے قائم نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کا کہنا ہے کہ مبینہ ’’لوجہاد‘‘ کے معاملات کی تفتیش کے دوران یہ بات تو سامنے آئی کہ مسلم ہندو لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان ’’لو میرج‘‘ ہوئی اور بعض معاملات میں مذہب بھی تبدیل کیا گیا لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ایسا زور زبردستی یا کسی مجرمانہ سازش کے تحت کیا گیا۔ اسی کے ساتھ این آئی اے نے ’’لوجہاد‘‘ کے حوالے سے تمام معاملات کی انکوائری بند کر دی اور اب اس بات کا امکان تقریباً نہیں ہے کہ این آئی اے اس معاملے میں آئندہ تفتیش کرے گی۔ ہندو شدت پسند تنظیمیں یہ الزام لگاتی رہی ہیں کہ مسلم نوجوان محبت کی آڑ میں ہندو لڑکیوں کو دھوکہ دے کر، ورغلا کر، بلیک میل کر کے اور بعض اوقات زبردستی مذہب تبدیل کراتے ہیں۔ یہ تنظیمیں اسے ’’لوجہاد‘‘ کا نام دیتی ہے اور ان کے ارکان بین المذاہب شادی کرنے والوں کو اکثر تشدد کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ تشدد کے ایسے واقعات سب سے زیادہ بی جے پی کی حکومت والی ریاست اترپردیش میں رونما ہوئے ہیں جہاں وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ کی قائم کردہ انتہاپسند تنظیم ’’ہندو یووا واہنی‘‘ تشدد کے ایسے معاملات میں پیش پیش رہی ہے۔ بھارت کی مسلم جماعتیں مبینہ ’’لوجہاد‘‘ کے وجود سے انکار کرتی ہیں۔