خبرنامہ انٹرنیشنل

لیبیا میں بم دھماکوں سے 33 افراد ہلاک، 50 سے زائد زخمی

لیبیا میں بم دھماکوں سے 33 افراد ہلاک، 50 سے زائد زخمی

طرابلس:(ملت آن لائن) لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں 2 کار بم دھماکوں میں فوجی حکام سمیت 33 سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔ بن غازی کے مرکزی علاقے سلمانی میں واقع مسجد بیعت رضوان کے سامنے عین اس وقت دھماکا ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد نماز کی ادائیگی کے لئے آئی تھی۔ دھماکے کی شدت نسبتاً کم تھی اور اس سے زیادہ جانی نقصان بھی نہیں ہوا۔ ابھی جائے وقوعہ پر امدادی کارکنوں اور سیکیورٹی فورسز پہنچی ہی تھیں کہ وہاں کھڑی ایک گاڑی میں دھماکا ہوگیا۔ یہ دھماکا پہلے کے مقابلے میں زیادہ شدید اور خطرناک تھا۔ جس کی زد میں درجنوں سیکیورٹی اہلکار اور ریسکیو رضاکار آئے۔ سرکاری حکام نے دھماکوں میں 33 افراد کے ہلاک جب کہ 70 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ دھماکوں کے نتیجے میں لیبیا کی انٹیلی جنس ایجنسی کے شعبہ انسداد جاسوسی کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر میدی الفلاح بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔

……………………………

اس خبر کو بھی پڑھیے…سعودی جج نے ولی بن کر لڑکی کی اسکی مرضی سے شادی کرادی

ریاض:(ملت آن لائن) سعودی عرب میں ایک لڑکی نے پسند کی شادی کے حق میں اپنے بھائی کے خلاف کیس جیت لیا جس میں فیصلہ دینے والا جج ہی لڑکی کا سرپرست بن گیا۔ سعودی لڑکی نے پسند کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزام میں اپنے بھائی کے خلاف دائر کیس جیت لیا۔ بھائی کی خواہش کے برخلاف لڑکی اپنی پسند کے لڑکے سے شادی کرنا چاہتی تھی اور بھائی کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر لڑکی نے قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ دورانِ سماعت لڑکی نے موقف اختیار کیا کہ اس کا بھائی پہلے بھی کئی رشتے ٹھکرا چکا ہے لیکن وہ اب اپنی مرضی سے جیون ساتھی کا انتخاب کرچکی ہے اور اسی سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب عدالت کے روبرو بھائی نے بہن کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک رشتہ اس نے ٹھکرایا تاہم عدالت میں پیش ہونے والے دیگر گواہان نے بھائی کے دعویٰ کو مسترد کردیا جس پر عدالت نے فیصلہ لڑکی کے حق میں سنادیا۔ بعد ازاں کیس کا فیصلہ کرنے والا جج ہی لڑکی کا سرپرست بن گیا اور جج کی سرپرستی میں لڑکی نے اپنے پسند کے لڑکے سے شادی کرلی۔
سعودی عرب میں نامحرم لڑکی سے ملاقات پر لڑکا گرفتار
واضح رہے کہ سعودی عرب میں نافذ محرم قانون کے تحت خاتون بغیر محرم یا ولی (بالعموم بھائی، والد یا شوہر) کی اجازت کے بغیر شادی یا نوکری سمیت دیگر اہم امور سرانجام نہیں دے سکتی ، علاوہ ازیں خاتون کو کہیں آنے جانے کے لیے اپنے سرپرست سے اجازت درکار ہوتی ہے۔ مملکت میں رائج ’مرد سرپرستی سسٹم‘ کے خلاف خواتین نے طویل جدوجہد کے بعد حکومت کومحرم یا ولی کی اجازت کے معاملے پر نرمی کرنے پر مجبور کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال اپریل میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اپنے حکم نامے میں سرکاری اداروں کو محکموں میں خواتین کو بغیر محرم کی رضامندی کے نوکریاں دینے کا پابند بنایا تھا۔