خبرنامہ انٹرنیشنل

’مجھے اور والدہ کے ہاتھوں پر ہتھکڑی باندھ کر چہرے پر پاؤں رکھے جاتے تھے‘

اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تھپڑ مارنے والی فلسطینی لڑکی عھد تمیمی نے آٹھ ماہ کی قید اور اپنے ساتھ پیش آنے والی آزمائش کی تفصیلات بیان کردیں۔

ایرانی نشریاتی ادارے پریس ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں 17 سالہ عھد تمیمی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کے اہلکار ان کے اور والدہ کے ہاتھوں پر ہتھکڑی باندھ کر چہرے پر پاؤں رکھتے تھے اور یہ عمل کئی گھنٹوں تک جاری رہتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’تحقیقات کے پہلے مرحلے میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور تفتیش کاروں کی جانب سے انہیں دھمکایا گیا کہ وہ ان کے اہل خانہ کو نقصان پہنچائیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دوران تفتیش ایک اہلکار کی جانب سے مجھے ہراساں تک کیا گیا اور میرے بالوں کی تعریف کی گئی اور ان پر تبصرہ کیا گیا‘۔

فلسطینی لڑکی کا کہنا تھا کہ کم عمر ہونے کے باوجود دوران تفتیش میرے ساتھ گھر کے کسی فرد کو ساتھ رہنے کی اجازت تک نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ایک انتہائی چھوٹے سیل میں دیگر 10 لوگوں کے ساتھ رکھا گیا تھا جبکہ وہاں صرف 6 بستر موجود تھے، اس کے علاوہ گنجائش زیادہ ہونے کی وجہ سے میں بیت الخلاء تک استعمال نہیں کرسکتی تھی جبکہ لڑکیاں زمین پر سوتی تھی۔

عھد تمیمی کا کہنا تھا کہ ہم سیل میں حرکت نہیں کرسکتے تھے، نہ ہی ہم چہل قدمی کرسکتے تھے، یہاں تک کہ کمرے میں ہوا کا انتظام نہ ہونے کے برابر تھا اور جب بھی میں سو کر اٹھتی تو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوتا تھا۔

اپنے انٹرویو کے دوران فلسطینی لڑکی نے اسرائیلی جیلوں میں موجود ہزاروں فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے لیے لڑنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

خیال رہے کہ احد تمیمی کو فلسطینیوں کی جانب سے ایک ہیرو کے طور پر مانا جاتا ہے جو مغربی کنارے پر اسرائیلی فوجیوں کے خلاف بہادری سے کھڑی رہیں تھی، تاہم بعد ازاں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

عھد تمیمی کو 22 مارچ 2018 کو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے سمیت دیگر 4 مقدمات میں 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

عھد تمیمی پر گرفتاری کے ایک ماہ بعد ہی یعنی جنوری 2018 میں اسرائیلی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ان پر 12 مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے، جن میں سے انہوں نے عدالت میں 4 الزامات قبول کیے، جن میں سے ایک اہلکاروں کو تھپڑ مارنا بھی تھا، جس پر عدالت نے انہیں جیل قید کی سزا سنائی۔

عھد تمیمی کو نہ صرف جیل قید کی سزا سنائی گئی تھی بلکہ ان پر ایک ہزار 440 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

ان کے ٹرائل کے دوران یہ نقطہ بھی سامنے آیا تھا کہ عھد تمیمی کی عمر 17 سال ہے اور وہ بالغ نہیں، اس لیے ان کے ٹرائل کی سماعت سر عام نہیں کی جاسکتی، جس کے بعد ان کا ٹرائل عدالت کے بند کمرے میں کیا گیا تھا۔

عھد تمیمی نے جیل میں مجموعی طور پر 5 ماہ سے بھی کم وقت گزارا کیوں کہ ان کی سزا کا دورانیہ اس وقت سے شروع ہوا تھا جب انہیں اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کو 15 دسمبر 2017 کو تھپڑ مارا تھا اور انہیں ایک ہفتے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

عھد تمیمی کی آزادی سے قبل فلسطینی علاقوں میں جگہ جگہ ان کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں جب کہ متعدد جگہوں پر ان کی آزادی کا جشن منانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

عھد تمیمی اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے کے جرم میں جیل جانے سے قبل بھی فلسطین میں مزاحمت کی علامت سمجھی جاتی تھیں، وہ اس سے قبل بھی اسرائیلی فوجیوں کے خلاف مزاحمت کر چکی ہیں۔

سب سے پہلے عھد تمیمی نے 11 برس کی عمر میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف مزاحمت کی تھی جس کے بعد وہ وقتاً فوقتاً قابض فوجیوں کے ساتھ لڑتی نظر آئیں۔

جیل سے رہائی کے بعد جہاں ان کی سہیلیاں ان سے ملنے ان کے گھر پہنچیں، وہیں دور دور کے رشتہ دار، فلسطینی سیاست دان اور صحافی بھی ان کے انٹرویوز کرنے پہنچے۔