خبرنامہ انٹرنیشنل

محمد علی کا انتقال‘عمران خان کا دکھ کا اظہار

اسلام آباد:(آئی این پی) عظیم مسلمان باکسر محمد علی کا انتقال، سابق پاکستانی کپتان عمران خان سے رہا نہ گیا‘ محمد علی کلے کے بارے میں زبردست بات کہہ دی۔ عمران خان نے ٹویٹر پر جاری اپنے ٹویٹ میں محمد علی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہ محمد علی دنیا کے عظیم سپورٹس مین تھے، محمد علی کے پاس بہت ٹیلنٹ تھا اور ذہین و بہادر انسان تھے۔ عمران خان نے کہا کہ محمد علی اعتقاد انتہائی مضبوط تھا اور انہوں نے یہ کہہ کر ویتنام جنگ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا کہ’’ کسی ویتنامی گوریلے نے مجھے آج تک کالا نہیں کہا‘‘۔ واضح رہے کہ محمد علی کلے گزشتہ چند روز سے سانس کی تکلیف میں مبتلا تھے۔ محمد علی شہرت کے افق پر نصف صدی قبل طلوع ہوئے اور ان کے ساتھ ان کے برجستہ جملے اور پر مزاح فقرے بھی خاصے مقبول ہوئے۔روم میں اولمپکس کا طلائی تمغہ جیتنے کے بعد: ’امریکہ کو عظیم ترین بنانا میرا مقصد ہے اس لیے میں روسیوں کو پیٹتا ہوں اور پولینڈ والوں کو پیٹتا ہوں۔ اور امریکہ کے لیے طلائی تمغہ جیتا۔ یونانیوں نے کہا کہ تم پرانے کیسیئس سے بہتر ہو۔‘سنہ 1960 کے روم اولمپکس میں اس وقت کے ہیوی ویٹ چیمپیئن فلائڈ پیٹرسن سے: ’اے فلائڈ میں نے تمھیں دیکھا ہے۔ کسی دن تمھیں ہراؤں گا۔ اس بات کو مت بھولنا میں عظیم ترین ہوں۔‘سنہ 1964 میں عالمی ہیوی ویٹ چیمپیئن سونی لسٹن سے مقابلے سے قبل: ’سونی لسٹن کچھ نہیں ہے۔ وہ آدمی بات نہیں کر سکتا۔ وہ آدمی لڑ نہیں سکتا۔ اسے بات کرنے میں سبق چاہیے۔ اسے باکسنگ میں سبق چاہیے۔ اور چونکہ وہ مجھ سے لڑنے جا رہا ہے اس لیے اسے گرنے میں بھی سبق چاہیے۔‘’کیوں دوست۔ میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ تم آئینہ دیکھ کر خوف سے مر جاؤ گے۔ اے بدصورت بھالو۔ تمہارا ابھی تک سوائے آوارہ گردوں اور مرے ہوئے لوگوں کے کسی سے مقابلہ نہیں ہوا ہے۔ تم خود کو ورلڈ چیمپیئن کہتے ہو۔ تم اتنے بوڑھے اور سست ہو کہ چیمپیئن ہونے کے قابل ہی نہیں۔‘جب ٹیرل نے اسے محمد علی کہنے سے انکار کیا تو سنہ 1967 کے مقابلے کے بعد کہا: ’احمق، میرا نام کیا ہے؟ کیا ہے میرا نام؟‘آسکر بوناوینا کو سنہ 1970 میں شکست دینے کے بعد: ’میں نے بوناوینا کو اتنے زور سے مارا کہ ارجنٹینا تک اس کے رشتے دار ٹکرا کر گر رہے گئے۔‘کین نارٹن سے سنہ 1973 میں شکست کے بعد: ’مجھے شکست کا کبھی خیال نہیں گزرا لیکن اب جبکہ ایسا ہو چکا ہے تو اب ایک ہی چیزہے کہ اسے درست کیا جائے۔ یہی میری ذمہ داری ہے ان تمام لوگوں کے ساتھ جو مجھ میں یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں زندگی میں ہار بھی تسلیم کرنی چاہیے۔‘’رمبل ان دا جنگل‘ سے قبل: ’میں نے مگرمچھ سے کشتی کی ہے، وھیل سے ٹکر لی ہے، بجلی کو ہتھکڑی پہنائی ہے، کڑک کو جیل میں بند کیا۔ گذشتہ ہفتے ہیں چٹان کو قتل کیا ہے، پتھر کو زخمی کیا ہے، اینٹ کو ہسپتال پہنچایا ہے۔ میں اتنا برا ہوں کہ میں دواؤں کو بھی بیمار کر دیتا ہوں۔‘’یہ صرف ایک کام ہے، گھاس اگتی ہے، چڑیاں اڑتی ہیں، لہریں ریت کو بہا لے جاتی ہیں اور میں لوگوں کو مارتا ہوں۔‘سنہ 1975 میں تھریلا ان منیلا سے قبل: ’میں جب منیلا میں گوریلے کو دبوچ لوں گا تو میں کلر، چلر اور تھرِلر ہوں گا۔‘’میں ہمیشہ جس سے لڑتا ہوں اس کا بہتر پہلو باہر لاتا ہوں، لیکن میں دنیا کو کہنا چاہتا ہوں کہ فریزر میرے اندر کی بہترین چیز باہر لاتا ہے۔ میں آپ کو کہتا ہوں کہ وہ ایک آدمی جس پر خدا رحم کرے۔‘’باکسنگ میں بہت سے سفید فام مل کر دو سیام فام کو ایک دوسرے کو مارتے ہوئے دیکھتے ہیں۔‘’میں امریکہ ہوں۔ میں تمہارا حصہ ہوں جسے تم نہیں پہچانتے۔ لیکن میرے عادی ہو جاؤ۔ سیاہ، پراعتماد، مغرور بانکا۔ میرا نام تمھارا نہیں۔ میرا دین تمھارا نہیں۔ میرا ہدف میرا اپنا ہے۔ میرے عادی ہو جاؤ۔