خبرنامہ انٹرنیشنل

مقبوضہ کشمیرکی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ نےبرہان کی شہادت کو اتفاقیہ قراردے دیا

سری نگر:(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے تحریک آزادی کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کو اتفاقیہ قرار دے دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے لوگوں کو جامع مسجد کی طرف مارچ کرنے سے رو کنے کیلیے جمعے کو مسلسل 21 ویں روز بھی جنت نظیر وادی میں کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری رکھیں، حریت رہنمانظر بندی کے باوجوداپنے گھر وں سے باہر نکل آئے جس پر انھیں گرفتار کر لیا گیا، گرفتاری کے بعد علی گیلانی کو ہمہامہ، میرواعظ کو نگین تھانے میں نظربند کردیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے حزب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کو اتفاقیہ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ککر ناگ کے مکان میں موجود جنگجوؤں کے بارے میں فورسز کوکچھ پتہ نہیں تھا کہ کون لوگ اندرموجود ہیں۔ اپنے خطاب میں محبوبہ مفتی نے علیحدگی پسندوں سمیت تمام فریقین کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر سے جڑے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے تمام متعلقین اورفریقین کے ساتھ مذاکرات کا عمل بحال کیا جائے۔ دریں اثنابھارتی خفیہ ادارے’’ را‘‘کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تنازع کشمیر کے حل کیلیے کشمیری عوام اورحریت قیادت سے نتیجہ خیزمذاکراتی عمل کا آغاز کرے۔ اس حوالے سے عدم توجہی اور صرف بلٹ اور پیلٹ کے استعمال سے صورت حال مزیدخراب ہوجائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سید علی گیلانی اورمیر واعظ عمر فاروق جامع مسجد سرینگرکی طرف مارچ کی کوشش کر رہے تھے ،جامع مسجد کی طرف مارچ کی کال سید علی گیلانی میر واعظ عمرفاروق اورمحمد یاسین ملک نے بھارتی فورسز کی طرف سے حالیہ انتفادہ کے دوران نہتے کشمیریوں کے بڑھتے ہوئے قتل عام کے خلاف دی تھی۔ مقبوضہ کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر فورسز کو پتہ ہوتا کہ اندر برہان وانی موجود ہے تو انھیں گرفتار کر کے ایک موقع ضروردیا جاتا۔ انھوں نے8 جولائی کو پیدا ہونے والی صورت حال کو سرکار کے لیے غیر متوقع قراردیتے ہوئے کہ اکہ اگر اتنی شدید احتجاجی لہر کا اندازہ ہوتا تولازمی طور پر سخت سیکیورٹی اقدامات کیے جاتے۔دریں اثناکشمیر میڈیاسرو س کے مطابق اے ایس دولت نے سرینگر میں قائم خبر رساں ادارے کو نئی دہلی سے ٹیلیفونک انٹرویو میں کہا کہ مقبوضہ وادی میں حالیہ احتجاجی لہر کو بات چیت کے ذریعے ہی کم کیا جاسکتا ہے اور جب بات چیت شروع ہو جائے گی تو صورتحال خودبخود بہتر ہونا شروع ہو جائے گی۔ دولت نے کہا کہ نئی دہلی کو مزید وقت ضائع کیے بغیر حریت قیادت اور کشمیریوں سے بات چیت کرنی چاہیے۔