خبرنامہ انٹرنیشنل

مودی، اومابا ملاقات موضوع پاکستان ہوگا:امریکی قانون ساز

واشنگٹن(آئی این پی) امریکی قانون سازوں نے کہاہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر براک اومابا کے درمیان ملاقات کے موقع پر اہم موضوع گفتگو پاکستان ہوگا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ڈیموکریٹک سینیٹر بین کارڈن نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران پاکستان کی صورتحال پر بات چیت کی جائے گی اور پاکستان میں امریکی پوزیشن کو سمجھنے میں کافی مدد ملے گی۔انہوں نے بتایا کہ نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران پاکستان کا موضوع زیر بحث آئے گا جس کا مقصد پاکستان کو ناراض کیے بغیر بھارت کے ساتھ امریکی پارٹنر شپ کو مزید بڑھانا ہے۔ڈیموکریٹک سینیٹر بین کارڈن کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے اور پاکستان سے تعلقات بڑھانے میں بھارت کے کردار کے حوالے سے مودی کا دورہ بہت اہم ہے۔امریکی کونسل برائے فارن ریلیشنز میں جنوبی ایشیا کے معاملات کی امریکی ماہر الیزا آئرز کا کہنا ہے کہ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو استوار کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے ہمیشہ تعلقات کی بہتری کے لیے کوشیش کی ہیں، انہوں نے گذشتہ دسمبر میں لاہور کا دورہ بھی کیا لیکن اسی دوران پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ختم ہوگئے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ہمسایہ ملک سے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے دہشت گردی پر قابو پانا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کی کارروائیاں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو متاثر نہ کرسکیں۔امریکی سینیٹر باب کارکر کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کا آدھا بجٹ سرحدوں کی حفاظت کے لیے مختص کردیا گیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے دفاع کے لیے جو بھی اقدام اٹھاتا ہے، اسے پاکستان میں خطرے کی گھنٹی کی طرح دیکھا جاتا ہے۔اس حوالے سے واشنگٹن میں امیرکن انٹرپرائز انسٹیٹوٹ کے ریزیڈنٹ فیلو بھارتی نژاد سادانند دھومے کا کہنا کہبھارت ہمیشہ پاکستان سے بہترتعلقات رکھنے کا خواہاں ہے۔انہوں نے پاکستان کو طیارے دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، پاکستان کو ہتھیار فروخت نہ کرے، ضروری نہیں کہ پاکستان ان ہتھیاروں کا استعمال دہشت گردوں کے خلاف ہی کرے، پاکستان ان ہتھیاروں کا غلط استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ملک پر حملہ بھی کرسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سے دفاعی معاہدہ کرنا ہندوستان کے مفاد میں ہے، کیونکہ گزشتہ 25سال سے چین، ہندوستان کا مخالف رہا ہے۔بھارتی نژاد دھومے کے بیان کے جواب میں سینیٹر کارکر کا کہنا تھا کہ اومابا اتنظامیہ نے گزشتہ ماہ ہی متنازع ایف 16 طیارے کی فروخت کو روک دیا تھا۔کارکر کا مزید کہنا تھا کہ ایف 16 ڈیل کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ ہندوستان اس حوالے سے کیا سوچتا ہے۔ اس کا تعلق صرف اس بات سے ہے کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اقتدار میں آنے کے بعد دوسری بار امریکا کا دورہ کریں گے۔نریندر مودی 3 روزہ دورے پر پیر کو 6واشنگٹن پہنچیں گے، جہاں وہ امریکی دارالحکومت میں ٹومب آف ان نون سولجر کا دورہ بھی کریں گے، ان کے ہمراہ امریکی سیکریٹری دفاع ایشٹن کارٹر بھی ہوں گے۔7 جون کوبھارتی وزیراعظم وائٹ ہاؤ س میں امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گے اور بدھ 8 جون کی شام میکسیکو روانہ ہوجائیں گے۔8 جون کو بھارتی وزیراعظم امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے، واضح رہے کہ نریندر مودی امریکی کانگریس سے خطاب کرنے والے بھارتکے پانچویں وزیراعظم ہوں گے۔نریندر مودی اپنے دورے کے دوران امریکی سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ بھارت میں سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دے سکیں۔خیال رہے کہ 2014 میں امریکی سرمایہ کاروں نے بھارت میں 28 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جبکہ گزشتہ سال 30 امریکی کمپنیوں نے 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، امکان ہے کہ 50 امریکی کمپنیاں آئندہ سال بھارت میں 27 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔رپورٹس کے مطابق وزیراعظم مودی کے دورے کے دوران امریکا اور بھارت کے درمیان اہم دفاعی معاہدے طے پاسکتے ہیں۔بھارت کے امریکا سے دفاعی معاہدے میں بتدریج 300 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔