خبرنامہ انٹرنیشنل

ٹرمپ کس حد تک خوفناک اور مزاحیہ؟پردہ اٹھنے کو ہے

ٹرمپ کس حد تک خوفناک اور مزاحیہ؟پردہ اٹھنے کو ہے

لاہور: (ملت آن لائن) سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ٹوئٹر پر پاکستان، فلسطین اور دیگر ممالک کو دھمکیاں دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں حکومتی معاملات کیسے نمٹا رہے ہیں، ان کے قریبی مشیر اور وزیر انہیں کن القابات سے یاد کرتے ہیں، صدارتی مہم کے دوران موصوف نے کیا کارنامے انجام دئیے اور امریکی صدر کی شخصیت کے کئی چھپے پہلو کس حد تک خوفناک اور مزاحیہ ہیں؟ ان سب رازوں سے پردہ اٹھنے کو ہے۔ معروف امریکی صحافی، کالم نویس، مصنف مائیکل وولف کی نئی تصنیف “’فائر اینڈ فیوری، انسائڈ وائٹ ہاؤس اگلے منگل کو منظر عام پر آ رہی ہے۔ کتاب لانچنگ سے پہلے ہی امریکہ اور مغربی ممالک میں تہلکہ مچا چکی ہے۔ کتاب کے کئی حصوں کا خلاصہ معروف اخبار گارڈین اور نیو یارک میگزین کے بعد اب نیو یارک ٹائمز پر بھی دستیاب ہے۔ مائیکل وولف اس سے پہلے پانچ دیگر کتابوں کے بھی مصنف رہ چکے ہیں۔
مائیکل وولف نے اپنی نئی تصنیف میں امریکی صدر سے اپنی ملاقاتوں، تاثرات اور ان کے کئی قریبی دوستوں اور مشیروں کے دو سو سے زائد انٹرویوز کو حصہ بنایا ہے۔ ان انٹرویوز اور تاثرات میں سب سے دلچسپ حصہ ٹرمپ کے سابق چیف سٹریٹجسٹ سٹیو بینن کے بیانات پر مبنی ہے۔ فائر اینڈ فیوری میں حوالہ جات کیساتھ تبصرہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کم علم اور غلط معلومات کے حامل مکمل طور پر غیر سنجیدہ صدر ہیں، جو اپنی انا کی تسکین کیلئے غیر ضروری اقدامات اٹھاتے چلے جا رہے ہیں۔ ان کا معاملہ فہم نہ ہونا اور غیر سنجیدہ شخصیت وائٹ ہاؤس کو غیر فعال بنا رہی ہے۔ ٹرمپ نے کبھی کسی اہم دستاویز کو پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کی، حتیٰ کہ موصوف ایک صفحے پر مبنی میمو کو بھی دیکھنا پسند نہیں کرتے، یہی نہیں بلکہ ٹرمپ اکثر اہم میٹنگز کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسی میٹنگز انہیں بور کرتی ہیں۔ کتاب میں مزید انکشافات کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے ایک اہم عہدیدار کی ای میل کا حوالہ دیا گیا ہے کہ یہاں وائٹ ہاؤس میں ایک بے وقوف شخص مسخروں میں گھرا ہوا ہے اور خود کو امریکی صدر کہلواتا ہے۔
ای میل میں ٹرمپ کے قریبی عہدیدار کا نام اور حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہاں کے مکین ذاتی ملاقاتوں میں ٹرمپ کو بے وقوف، احمق اور اکھڑ جیسے القابات سے یاد کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے ایک اور قریبی عہدیدار کے دوست تھامس براک کے الفاظ کو بیان کرتے ہوئے مصنف نے لکھا کہ وہ ٹرمپ کو پاگل بلکہ خوفناک حد تک بے وقوف مزاج کا حامل شخص قرار دیتے ہیں۔ تھامس براک نے البتہ اب ان بیانات کی تردید کی ہے۔ سٹیو بینن نے مصنف کیساتھ اپنے انٹرویوز میں ٹرمپ ان کے بچوں اور انکی اہلیہ کو انتہائی ہتک آمیز الفاظ سے یاد کیا جو کتاب میں من و عن درج ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کو جارح مزاج مشتعل طبیعت کا حامل شخص قرار دیتے ہوئے ان کی بیٹی ایوانکا کو بھی گونگی اور بہری کہا اور کہا کہ ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کی جیت پر اشکبار تھیں، ان کے آنسو خوشی کے آنسو ہرگز نہ تھے۔ سٹیو بینن دعویٰ کرتے ہیں کہ 2016ء میں صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ کے بیٹے ٹرمپ جونیئر نے اپنے بہنوئی اور ٹرمپ کے خصوصی مشیر پال مینا فورٹ کے ہمراہ روسیوں کیساتھ اہم ملاقات کی جس کا مقصد ہیلری مخالف معلومات کا حصول تھا۔ اس ملاقات کا علم ٹرمپ کو بھی تھا ۔ اسی لئے وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ملاقات ملک سے بغاوت کے مترادف ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بینن ٹرمپ کی ٹیم سے نکالے جانے کے باوجود ان کے ساتھ رابطے میں تھے اور گزرے برس اگست میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے اپنی کامیابی میں بینن کی کاوشوں کو بھرپور طریقے سے خراج تحسین بھی پیش کیا تھا۔ ایک وقت تھا کہ سٹیو بینن کو ٹرمپ کا معتمد خاص اور سب سے قریبی مشیر تصور کیا جاتا تھا، وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے چیف ایگزیکٹو بھی رہ چکے ہیں لیکن اب ان بیانات کے بعد تعلقات کے تار کٹ چکے ہیں، کیونکہ ٹرمپ نے بینن کو دماغ سے خالی شخص قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اشارہ بھی دے دیا ہے۔ کتاب کے مصنف نے صدارتی مہم کے دوران کا ایک واقعہ بھی درج کیا ہے جب ٹرمپ کے ایک اور سابق ایڈوائزر سیم نینبرگ موصوف کو امریکی آئین بارے آگاہی دینے آئے۔ سیم نینبرگ ابھی امریکی آئین کی چوتھی شق تک ہی پہنچے تھے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ہاتھ منہ پر رکھتے ہوئے آنکھیں اوپر کی جانب گھمانا شروع کر دیں جس سے ان کی بوریت واضح ہو گئی اور آئین سمجھانے کی سنجیدہ کوشش ہوا میں اڑ گئی۔ مائیکل وولف لکھتے ہیں کہ ٹرمپ اپنے قریبی ساتھیوں کو ہمیشہ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ مائیکل وولف کی کتاب سے پہلے گزرے برس اکتوبر میں ایک انتہائی اہم کتاب “دی ڈینجرس کیس آف ڈونلڈ ٹرمپ” بھی منظر عام پر آ چکی ہے، اس کتاب میں چوٹی کے ستائیس ماہرین نفسیات اور ذہنی امراض کے ماہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنی کیفیت اور مزاج کا جائزہ لیا ہے۔