خبرنامہ انٹرنیشنل

پاکستانی نژاد برطانوی پروفیسرایران میں اقوام متحدہ کے سفیر مقرر

واشنگٹن: اقوام متحدہ نے برطانوی نژاد پاکستانی قانون دان جاوید رحمٰن کو ایران میں انسانی حقوق پر اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کردیا۔

واضح رہے کہ انہیں مذکورہ عہدے پر قانون دان اور سماجی رکن عاصمہ جہانگیر کے انتقال کے بعد مقرر کیا گیا ہے جو رواں برس فروری میں 66 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں، جاوید رحمٰن کی تقرری کا فیصلہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 38 ویں اجلاس میں ہوا۔

اقوام متحدہ کا خصوصی نمائندہ 6 برس تک عہدے پر رہ کر فرائض انجام دے سکتا ہے، تاہم ایران نے ماضی میں ہمیشہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کی مخالف کی ہے اور انہیں جانبدار، غیر موزوں اور سیاسی جارحیت قرار دیا۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے تہران مخالف ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے ملک میں انسانی حقوق سے متعلق صورتحال پر منفی رائے قائم کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی جانب سے 1984 میں پہلی مرتبہ اینڈری ایگولیر کو ایران میں بطور خصوصی نمائندہ مقرر کیا گیا تھا لیکن تہران نے ان سے کسی بھی قسم کا رابطہ قائم رکھنے سے خود کو باز رکھا، بعد ازاں انہوں نے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا کہ ’وہ ایرانی حکام کو قائل کرنے میں ناکام رہے‘۔

جس کے بعد اقوام متحدہ نے مئی میں 3 امیدواروں پر مشتمل ایک فہرست جاری کی جس میں جاوید رحمٰن (پاکستان)، میلون کتھوری (انڈیا) اور انتھونیو سینٹاگو (اٹلی) کے نام تھے، تاہم ایرانی حکام نے جاوید رحمٰن کے نام کی حتمی منظوری دے دی۔

جاوید رحمٰن لندن کی برونیل یونیورسٹی کے شبعہ بین الاقوامی انسانی حقوق میں بطور پروفیسر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

وہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں، ٹریبیونل اور عدالتوں کو انسانی حقوق سے متعلق تجاویز بھی پیش کر چکے ہیں جو عدم تشدد، انسداد دہشت گردی اور اقلیتوں کے حق سے متعلق ہیں۔

بطور انسانی حقوق وکیل، جاوید رحمٰن اقوام متحدہ، کونسل آف یورپ، آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن، اینڈ ساوتھ ایشیا ایسوسی ایشن آف ریجنل کوآپریشن کے مختلف امور میں فرائض انجام دے چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مشاورتی گروپ کا کہنا ہے کہ جاوید رحمٰن انسانی حقوق سے متعلق وسیع تجربہ اور معلومات رکھتے ہیں۔