خبرنامہ انٹرنیشنل

پاکستان ایک بارپھر جی 77 گروپ کا سربراہ بن گیا

پاکستان ایک بارپھر

پاکستان ایک بارپھر جی 77 گروپ کا سربراہ بن گیا

اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان ایک بار پھر 2018 کے لیے جنیوا میں جی 77گروپ اور چینی گروپ برائے ترقی پذیرممالک کا سربراہ اورنمائندہ ملک بن گیا۔ تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے سفیر جیمز ایلکس سیکیلا نے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی(یو این سی ٹی اے ڈی)کے سیکریٹری جنرل مخیسہ کتوئی اور دیگر حکام کی موجودگی میں جی 77 گروپ کی سربراہی پاکستانی سفیرفرخ عامل کے لیے چھوڑدی۔ اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے وفود نے کہاکہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے خطرات کے پیش نظربنایاجانے والااتحاداب پہلے سے بھی زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔ دوسری جانب جینوا میں یواین سی ٹی ڈی میں منعقدہ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرخ عامل نے جی 77 میں نئی توانائی دینے کی ضرورت پر زور دیا جہاں اقوامِ متحدہ کو بھی چیلنجز کاسامناہے۔

………………………….

اس خبر کو بھی پڑھیے…جوہری معاہدہ: عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ ہوگئیں‘ امریکا تنہا

برسلز:(ملت آن لائن) یورپ اور ایران سنہ 2015 میں ہونے والے تاریخ ساز نیوکلیئر معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے متحد ہوگئے‘ یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی خواہش کے اظہار کے بعد ہونے والے مذاکرات میں کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یورپی یونین ‘ فرانس ‘ جرمنی اور انگلینڈ کے وزرائے خارجہ نے ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ 2015 میں ایران نے دنیا کے طاقت ور ممالک کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کو حد میں رکھنے کا معاہدہ کیا تھا جس کے بدلے میں اس پر عائد پابندیاں اٹھالی گئی تھیں‘ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکثر و بیشتر اس معاہدے سے نکلنے اور ایران پر پابندیاں عائد کرنےعندیہ دیتے رہتے ہیں۔ دریں اثنا یورپی یونین کے ڈپلومیٹک چیف فیڈریکا موغرینی چاہتے ہیں کہ نیوکلیئر معاہدے کو ایران کے ساتھ جاری دیگر معاملات سے الگ رکھا جائے۔ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کو گزشتہ دنوں ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں پر بھی عالمی دنیا کو اپنی صفائی پیش کرنا ہوگی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں ایران کو کلین چٹ دینے سے انکار کیا تھا کہ وہ نیو کلیئر معاہدے کی پاسداری کررہا ہے۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکا میں جمعے کو اس بات کا فیصلہ ہوگا کہ آیا ایران کے ساتھ ہونے والا عالمی معاہدہ جاری رکھا جائے یا پابندیاں عائد کردی جائیں۔ یورپین یونین اور دیگر عالمی طاقتیں پہلے بھی کئی بار باور کراچکی ہیں کہ ایران کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو ختم کرنا تاریخی غلطی ہوگی۔ امریکہ ‘ برطانیہ ‘ فرانس‘ چین ‘ جرمنی‘ اور روس کو ایرا ن کے ساتھ اس معاہدے تک پہنچنے میں بارہ سال لگے ہیں۔ برطانوی وزیرِ خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ’’ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جو کہ دنیا کو محفوظ جگہ بنانے کے لیے کیا گیا ہے‘‘۔’’ ہمیں اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اس کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرنا ہوگا‘ کہ اس سے ایران اور دنیا کے درمیان تحفظ اور استحکام مسلسل بڑھ رہا ہے‘‘۔ ان کے جرمن ہم منصب بھی اس بات سے متفق تھے۔ دوسری جانب ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے روس کا دورہ کیا اور اس عالمی معاہدے پر روس کی حمایت حاصل کرنے کے بعد ٹویٹر پر ایک تنبیہہ آمیز پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’ ہر فریق اس بات پر متفق ہے کہ معاہدے کے تمام تر فریق اس کی شقوں کے تحت اس کی پاسداری کریں۔ عالمی نیوکلیئر ایجنسی تصدیق کرچکی ہے کہ ایران معاہدے کی پاسداری کررہا ہے اور اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے امریکا کی جانب سے مکمل پاسداری ضروری ہے‘‘۔